بہار پنچایتی الیکشن ۲۰۲۱ ء: چند رہنما خطوط

0
459

از: مفتی جنید احمد قاسمی
استاذ تفسیر و فقہ ,جامعہ رحمانی,مونگیر

مسلمانوں کا الیکشن لڑنا اور اس میں جائز طریقے سےدلچسپی لینا سماجی استحکام , اور جان و مال کے تحفظ کے لیے ضروری ہے۔ جو مسلمان ذاتی مفادات سے اوپر اٹھ کر ملک و ملت کی خدمت , اورمسلمانوں کے مفادات کے تحفظ کی غرض سے الیکشن لڑے ان شاءاللہ اسے اللہ کے پاس اجر ملے گا۔
الیکشن لڑنا اور اس میں جیت حاصل کرنا مسلمانوں کا بھی جمہوری اور دستوری حق ہے- سیاسی بصیرت حاصل کرنا اور نسل نو کی اس کی طرف رہنمائی کرنا نہ یہ کہ موجودہ وقت میں ضروری ہے۔ بلکہ عقل و شعور رکھنے والوں کا فریضہ ہے ۔

سیاسی غلامی فکری اور نظریاتی موت سے کم نہیں; سیاست میں اپنی حصہ داری کو یقینی بنانا اپنے وجود اور ملی بقاء کے لیے لازم ہے۔
حالیہ وقتوں میں بہار پنچایتی الیکشن کروا رہا ہے۔ ضلع پریشد ,مکھیا, سرپنچ,سمیتی ,اور وارڈ ممبر کا الیکشن ایک ساتھ ہی ہو جاتا ہے۔

ایسے میں دیکھا یہ جاتا ہے کہ : مسلمان امیدوار بھی الیکشن جیتنے کے لیے غیر شرعی کام کر جاتے ہیں۔ ووٹ حاصل کرنے کے لیے رشوت دینا, جھوٹے وعدے کرنا, حتی کہ اگر ہندو ووٹرز ہیں تو انھیں خوش کرنے کے لیے ایسے اعمال تک کر بیٹھتے ہیں جو انہیں مشرک یا کافر بنا دیتے ہیں۔ – مندر میں جاکر بتوں کے سامنے جھکنا, بتوں کا احترام کرنا انسان کو کافر بنا دیتا ہے۔غیر مسلم بت پرستوں کے ہاتھ سر پر رکھوانا , ان سے پرارتھنا کروانا یہ سب غیر شرعی امور ہیں ۔ اور ایک خدا پر یقین نہ ہونے کی علامت ہے ۔ الیکشن میں کامیابی اور ناکامی محض اللہ کی طرف سے ہے ۔ قرآن پاک میں ہے کہ: اللہ ہی جسے چاہتا ہے ملک دیتا ہے۔ اور جس سے چاہتا ہے ملک وبادشاہت چھین لیتا ہے۔

جمہوری ملک میں کئی طرح کے الیکشن ہوتے ہیں۔ لوک سبھا, راجیہ سبھا, اسمبلى , بلدیاتی اور پنچایتی الیکشن متعینہ مدت کے بعد منعقد کئے جاتے ہیں۔ دیگر انتخابات کے مقابلے پنچایتی الیکشن میں لوگ زیادہ دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہیں ، چونکہ شناسا اور قریبی لوگوں کے درميان کا یہ الیکشن ہوتا ہے۔ اس لئے الیکشن کا وقت آتے ہی ہر گاؤں میں ہو ہنگامہ , کھینچا تانی, اور رسہ کشی شروع ہو جاتی ہے- اور یہ اس لئے ہوتا ہے تاکہ عوام کے مال کو اپنے مصرف میں لایا جا سکے – اگر اللہ کے لیے ,مسلم امت کی تعمير و ترقی کے لیے , ملک کی سلامتی کے لیے, عدل و انصاف قائم کرنے کے لیے,ظلم وستم روکنے کے لیے الیکشن لڑاجائے تو مسلمان آپس میں کبھی دوسروں کی بے عزتی کی سوچ بھی نہیں سکتے – ایک دوسرے کو اپنے اوپر ترجیح دے گا – اور باصلاحیت امیدوار کامیاب ہو جائے گا۔

تمام ہندوستانی درج ذیل باتوں کی رعایت کريں:
۱-الیکشن کے اصول اور ضابطہ کی رعایت کریں-
۲- دل میں عوام و خواص کی خدمت اور ایک دوسرے کی عزت و قدر کا جذبہ پیدا کریں ۔
۳- اطمینان اور سکون کی فضا قائم رکھیں –
۴-ووٹنگ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں-
۵- اچھے اور مناسب امیدوار کو کامیاب کرنے کی کوشش کریں-
۶- جو سب کو ساتھ لے کر چلے اسے ہی جتائیں – سب کو ساتھ لے کر چلنے کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ: ووٹ کے لیے عدل و انصاف کا خون کیا جائے ۔
۷- امیدوار اور اس کے مددگاروں کو چاہئے کہ عوام میں سے جو ووٹ دینے والے ہیں ان سے مل کر دلائل سے ان کو سمجھائیں ،آپس میں نہ الجھیں اور نہ ایک دوسرے کے خلاف کچھ بولیں-

۸- جیتنے کے بعد ہارنے والوں کی دلجوئی کريں – انھیں چڑھائیں نہیں – یہ قانونی طور سے بھی درست نہیں ہے۔ اور نہ شرعی طور سے درست ہے ۔
۹- جیتنے کے بعد رنگ و گلال اور پٹاخوں کا استعمال نہ کریں ۔ پیسے بیجا خرچ کرنے کی بجائے بیوہ اور مساکین کی امداد کر سکتے ہیں تو کريں-
۱۰- جیت گئے ہوں تو اللہ کے یہاں اس ذمہ داری کی جواب دہی کا استحضار کريں- ایک ایک پیسے کا وہاں حساب ہونا ہے ۔ اس لئے ناجائز جگہوں میں خرچ کرنے کا خود سے عہد لیں _
۱۱- آپ جیت گئے تو آپ ہی سب کے نمایندہ ہیں – تعصب اور بھید بھاؤ کو قریب نہ آنے دیں – سب کو اپنا کر رکھیں –
۱۲- ووٹ کی لالچ میں برائی اور نا انصافی سے سمجھوتہ نہ کریں – حق جس کے ساتھ ہے اس کے ساتھ آپ کھڑے ہوں –
۱۳- شرعی امور میں خود فیصل نہ بنیں – علماء کرام اور مفتیان عظام کو اپنا مقتدا بنا کر رکھیں-

دعاء ہے اللہ پاک خیر و خوبی کے ساتھ الیکشن کو انجام تک پہنچائے ۔آمین یار ب العلمین

Previous articleجہاں فتاویٰ عالم گیری لکھی گئی از: ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
Next articleآزادی کے بعد اردو تحقیق کی صورتحال از ڈاکٹر احمد علی جوہر

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here