آپ کدھر جارہے ہیں…..؟ از : محمدضیاءالحق ندوی

0
215

مادیت پرست ،پرفتن اور پرآشوب دور میں آپ کاقدم کدھر جارہا ہے ؟عریانیت ، فحاشی،بد دينی، رقص وسرود ، موسیقی ، ناچ گانے ،ظلم وجور،مغربي تہذیب عروج پر ہے. بے حیائی، کم ظرفی کےننگے ناچ ناچنے والے، اپنے ناچ میں بدمست و مگن ہیں اورہمارے پیرو جوان مردو زن ہی نہیں بلکہ نسل نو تھیٹر، سینیماگھر ،سوشل میڈیاو سوشل سائٹس، اور یوٹیوب کی طرف ہر لمحہ و آن رواں دواں ہیں میں یہ نہیں کہتا کہ اس کا استعمال کرنا غلط ہے البتہ اس کا استعمال غلط ضرور ہورہا ہے. اس کے نتائج بہت ہی بھیانک رونما ہورہے ہیں، قمار بازی اورشراب نوشی نونہالان کا شیوہ ہوتاجارہا.

دنیاوی مشغولیت وانہماک نے ایسا ڈیرہ ڈالا کہ دنیاکی محبت وحرص اور آز گھٹی میں بسی ہے موبائل ٹیلی ویژن کی عادت ایسی کہ بغیر استعمال کے کھانا ہضم نہیں ہوتا یا انگریزوں کے ایجاد کردہ کھیلوں ، ڈراموں اور شطرنجوں کی راه پر ایسے گامزن کہ کفروضلالت کی طرف خرامہ خرامہ رواں دواں ہیں، ہدایت ،صبر وشکر اور استقلال سے یکسر نفور ٹیلی ویژن ، اسپورٹ ،سیریل اور افلام کا دل دادہ اور مادی افکارونظریات سے سرشار ،خواہشات نفسانی ،باطل تاویلات و توجیہات اور دنیاپرستی کی طرف دیوانہ وار بڑھتے قدم، تعیلمات نبویہ سے انحراف،جنس پرستی ، معصیت پسندی ، اور نہ جانے کیسے کیسے اعمال و افعال سے وادئ خار دار میں دامن عصمت کو نچوانے میں کوشاں ہیں اور اپنے وجود و شخصیت کی تضحیک و تذلیل کو عزت و توقیر کے اعلی منازل سمجھ رہے ہیں.
یقینا یہ ایسے بے شمار واقعات ہیں جس نے دل و دماغ کوجھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ،اور پاک روح انسانی پریشان و حیران ہے کہ کیا ہورہا ہے؟ اس پربجائے تدبر و تفکر کہ اقوال الناس سے اور درد، کرب، ہوک ،ٹیس کی وجہ سے دل برداشتہ ہوجا تاہے.

اے مسلمانوں! آخر ہمیں مغربی تہذیب و ثقافت، بےحیائی ،اخلاقی انارکی، عریانیت وفحاشی ،رقص وسرود کے محافل ، موبائل اور ٹیلی ویژن پر اخبار بینی اور سیریل کی لت نے قعر مذلت میں کیوں دھکیل دیا؟اے مسلمانوں کبھی ہم نے ان بےراہ روی پرغور کیا؟ یقینا غور نہیں کیا اسی لئے رفتہ رفتہ یہ خبیث اشیاء اور شیطان نےہمارےدل و دماغ ، کان ،ناک اور عقل میں انڈے دے دیئے اور ہمہاری عقلوں پر ایک دبیز پردہ ڈال دیا ، اور ہم موج ومستی اور دنیاوی زیب وزینت میں مگن رہے .اےمسلمانو! کبھی ہم نےغورکیا کہ تعلیمات نبوی سے انحراف کرکے مخلوط تعلیم اور غیر دینی اسکول ،کالج اور یونیورسیٹیز اور مکاتب کارخ کیا اور پھر اپنے بچوں اوربچیوں کو موبائل ہاتھ میں تھماکر ایسی جگہ حصول تعلیم کےلئےبھیجناشروع کیا، جس کےنتیجےمیں آج مسلمان عورتیں اور نوجوان لڑکیاں ایسی تعلیم و عقائد کو گلے لگا کر اپنے دامن عصمت وعفت کوداغ دار ہی نہیں بلکہ تار تارکرتی نظرآرہی ہیں اور بےشمار شریف کہےجانےوالےلوگوں کی قبائےحیا میں بڑے سوراخ نظر آرہے ہیں ،اور ان کی ہلاکت و بربادی ،ذلت ورسوائی پر خسران دنیا وآخرت کی مہر ثبت ہو رہی ہے. اے مسلمانو!ذراغورتو کیجیئے اپنےمقصدحیات پر کہ اصل مقصدحیات اللہ جل شانہ کی خوشنودی کاحصول اور آخرت کی بہتری کاسامان ہوناچاہیئے لیکن دنیامیں زندہ رہنے کےلئے مال کی ضرورت ہے، اس لئے جائزذرائع سے اس کو حاصل کرنا چاہیئے ،لیکن اے مسلمانو! کون سی چیزہمیں آخرت اور قیامت سے منکربنارہی ہے ؟کیا اغیار کے دادودھش ، مال واولاد نے ؟ جن کےبارےمیں قرآن کہتا ہے “تمہیں ان کےمال اور اولاد (کی کثرت) سے تعجب نہیں ہوناچاہیئے. اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ انہی چیزوں سے ان کودنیوی زندگی میں عذاب دے اور ان کی جان بھی کفرہی کی حالت میں نکلے ” سورۃ التوبۃ ٥٥

یاد رکھیئے! یہ دنیاوی زندگی اور چمک دمک بہت تھوڑے دنوں کے لئے ہیں اگردین اسلام پرقائم رہ کر دکھ ،دردوالم اور رنج ومحن کو جھیلتے رہے تب ہی آخرت کی زندگی میں چین وسکون اور نعمت اخروی نصیب ہوگی.

اس لئے اب اس علمی تغافل وتجاہل یا عملی تکاسل وتثاقل کوہمیشہ کےلئے خیربادکہیے اور اسلامی شناخت و شعار کےساتھ دینی وعصری علوم حاصل کیجئے . (یہ بھی پڑھیں!قربانی اور تزکیہ قلب از:محمدضیاءالحق ندوی)
اللہ جل جلالہ ہم سبہوں کو راست بازاور راست گو بنائے دنیاء دَنی کی ذلت سے محفوظ فرماکر اخروی خوشنودی میسر فرمادے آمین یارب العالمین۔

Previous articleحضرت مولانا نور عالم خلیل امینیؒ اور ماہ نامہ الدّاعی کی ادارت از: خورشید عالم داؤد قاسمی
Next articleقواعد تذکیر و تانیث پر شرؔر کے تبصرہ سے مقتبس

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here