احمدآباد: گجرات (Gujarat) میں طلاق (Divorce) سے متعلقہ ایک ایسا کیس آیا ہے، جس کے لئے فیملی کورٹ (Family Court) کے بعد ہائی کورٹ (High Court) نے بھی انکار کردیا ہے۔ طلاق کی عرضی لے کر گجرات ہائی کورٹ (Gujarat High Court) پہنچے جوڑے کو وہاں بھی جھٹکا لگا ہے۔ اب دونوں سپریم کورٹ جانے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ دراصل، گجرات کے احمدآباد کا یہ کپل شادی کے 12 دن بعد ہی الگ ہوگیا تھا۔ اب یہ جوڑا عدالت میں عرضی لگا کر طلاق مانگ رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے 6 مہینے کے ضروری کولنگ آف پیرئیڈ سے چھوٹ دیتے ہوئے طلاق کی اجازت دی جائے۔
گجرات کے کپل کی شادی 8 دسمبر، 2020 کو ہوئی تھی، لیکن اس کے 12 دن بعد یعنی 20 دسمبر کو ہی دونوں الگ ہوگئے تھے۔ اس کے بعد انہوں نے دسمبر 2021 کو فیملی کورٹ میں طلاق کی عرضی داخل کی اور مطالبہ کیا کہ وہ ایک سال سے الگ رہ رہے ہیں۔ ایسے میں انہیں طلاق کی اجازت دی جائے۔ انہوں نے عدالت سےی ہ بھی مانگ کی کہ انہیں چھ مہینے کے ضروری کولنگ آف پیرئیڈ سے چھوٹ دیتے ہوئے طلاق کی اجازت دی جائے۔
جبکہ ہندو میریج ایکٹ کی دفعہ 13(B) کے تحت فیملی کورٹ کی جانب سے ضروری طور سے کپل کو چھ مہینے کا وقت دینا ضروری ہے تا کہ وہ اپنی شادی کو بچا پائیں۔ 4 جنوری کو فیملی کورٹ نے دونوں کی عرضی کو خارج کردیا تھا۔ اس کے بعد دونوں نے ہائی کورٹ کا رُخ کیا۔ ہائی کورٹ میں کپل نے کہا کہ دونوں نے آپسی اتفاق سے طلاق لینے اور ایک دوسرے کے خلاف دائر کیے گئے مجرمانہ معاملوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ فیملی کورٹ نے ان میں ثالثی کرانے کی بھی کوشش کی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکل پایا۔ ایسے میں انہیں 6 مہینے کا کولنگ آف پیرئیڈ سے چھوٹ دیتے ہوئے طلاق کی اجازت دی جائے۔
فیملی کورٹ کے وکیل سنجیو ٹھاکر کا کہنا ہے کہ قانون میں پروویژن ہے کہ جوڑے کو 6 مہینے کا وقت دیا جائے، تا کہ وہ اپنی شادی کو بچانے اور الگ نہ ہونے کے بارے میں سوچ سکے۔ قانون کے مطابق جوڑے کو طلاق لینے کے لئے ایک سال تک الگ رہنا اور چھ مہینے کا یہ کولنگ آف پیرئیڈ پورا کرنا لازمی ہے۔