ادبی ، ثقافتی اور خُسروی تہذیب کی راگنی کا نام ” شاعری ، موسیقی ، نغمگی ” ہے – راگ راگنی کی ابتدائی تاریخ ، وطن کی ماٹی سُگندھ لئے ، زبان سے جُڑی ہے – گیتوں کے اس مجموعہ کے گیت کار ،خلاقانہ ذہن رکھنے والے ، میٹھے لہجے کے شاعر علیم طاہر ہیں – خلوص ، محبت ،شاعری رنگ یہ مجسمہ ، علیم بھی ہے اور طاہر بھی – ان کے مزاج میں جو حُسن پرستی ، جذبے کی صداقت اور قلندرانہ شان ہے اسے ” شاعری موسیقی نغگی ” میں محسوس کیا جا سکتا ہے – ان کا لہجہ بلند آہنگ ہے اور تخلیقی محرکات قابل رشک – ان کے یہاں گیتوں کی اجلی تہذیب ، عشق کی زعفرانی کیفیت اور گلاب خوشبو موسم تنوع اور خوش گواری میں اضافہ کرتے ہیں – قطب شاہی اور عادل شاہی زمانے سے نکل کر ، علیم طاہر کے یہاں گیت رومانی / روحانی احساس کی ترجمانی کے لئے ایک نئی انگڑائی لئے بیدار ہوتی ہے –
راگ راگنی نغمگی کی تریوینی کو گیت کہتے ہیں –
—–
جدید عہد میں گیتوں کی ایک توانا آواز علیم طاہر بن چکے ہیں – ان کے گیتوں میں ہندوی فضا چھائی ہوئی ہے – ان کے گیتوں میں موسیقیت اور نغمگی کو مرکزیت حاصل ہے – ویسے تو ان کی شاعری کی روح میں موسیقیت رچی بسی ہے – جس میں ان کے شعُور کا دخل نہیں شاید کہ یہ ان کا لاشعُوری عمل ہے – شاید کہ ان کے یہاں گیت مِیُوزک آف تھاؤٹس ہے
شاید کہ اس کی وجہ فنی مہارت ہے –
علیم گیتوں کے نقوش میرے ذہن پر کچھ اس طرح ثبت ہیں کہ اٹھتے بیٹھتے ، سوتے جاگتے ،گیتوں کے سُریلے بول میرے کانوں میں رس گھول رہے ہیں –
شاید کہ میں نیم وحشی ہو گیا ہوں –
کوئی بات نہیں ، کسی بھی تخلیقی فنکار کا نیم وحشی ہونا ضروری ہے –
ہر حرف کا اپنا ایک راگ اور رس ہوتا ہے اور اس راگ رس کو آپ علیم گیتوں میں محسُوس کر سکتے ہیں – لفظی کائنات کی گردش سے پیدا ہونے والے رِدمک موشن میں ایک مقررہ لے کی رُوحانی تھرکن اور شعری ارضی رقص کو دیکھ میری آنکھوں میں اک خُمار سا ہے – علیم طاہر کا دل جب لوبان سا جلتا ہے تو گیت کے ساتھ ایک مقدس موسیقی ، گنبد بے در سے سنائی دیتی ہے –
تیری یادوں کا موسم
مجھ سے ملنے کا عالم
تیرا رشتہ اے ہمدم
من کی تمنا ہے
الگ اک دنیا ہے
ہوا کے جھونکوں میں تو
اجلا اجلا ہر پہلو
ہر اک لمحہ میں خوشبو
جیسے کوئی سپنا ہے
الگ اک دنیا ہے –
—–
گلشن گلشن وجد کا عالم
سانسوں سے سانسوں کا سنگم
ہر موسم کا تو ہے موسم
دیکھا نہ دل نے ایسا نظارہ
عشق ہمارا ، عشق ہمارا ،عشق ہمارا ، عشق ہمارا
——
علیم طاہر کے گیتوں میں ، تفہیم کا اک لامتناہی سلسلہ ساتھ چلتا دکھائی دیتا ہے – بیدار مغض انسان پر میں کیا لکھوں ، حیرت تو یہ دیکھ ہوتی ہے کہ تورے لفظ / شبد متنوع معنی ،لسانی خصوصیت اور غیر معمولی بصیرت کے ساتھ روح کو متاثر کرنے والے گیت سناوے ہیں – جہاں لفظ اپنے لغوی معنی کے محتاج نہیں ہوتے – ایک ہلچل سی علیم طاہر کے ذہن و دل میں مچی رہتی ہے – جس کا دھنک رنگ اظہار ان کی شاعری کے ہر رنگ میں دکھائی دیتا ہے – شاعری کے کسی اک رنگ پر انہیں اعتبار نہیں – یہی وجہ ہے کہ علیم رنگ = ہمہ رنگ
مختلف خوبیوں والے کثیر الاحباب / شگفتہ بیان / خوش فکر شاعر علیم طاہر کے یہاں روحانی ذہنی ارتعاش ہی ” گیت روح ” ہے – ان کے گیتوں ، غزلوں نظموں میں جمالیاتی شعور نکھرا ہوا نظر آتا ہے – دل میں اتر جانے والا لب و لہجہ ،علیم گیت دنیا کو آباد رکھے گا اس بات کا مجھے یقین ہے -۔
گیت گگری لئے پنگھٹ میں چلا۔
———-
بلاسپور ، چھتیس گڑھ