“وقت کی ہر شئے غلام ،وقت کا ہر شئے پر راج”

0
104

عارفہ مسعود عنبر
مرادآباد

اکثر آپ نے لوگوں کو کہتے سنا ہوگا۔ کہ فلاں شخص بڑا قسمت والا ہے ،اسے اللہ کریم نے عزت ، مال و زر ،شہرت مقبولیت کامیابی و کامرانی سب کچھ عطاء فرمایا ہے ۔ہمیں اس شخص کی صرف بلندیاں نظر آتی ، کامیابیاں دکھائ دیتی ہیں, مال و زر دیدہ زیب معلوم ہوتا ہے ۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس کامیابی کے پیچھے اس شخص کی برسوں کی محنت مشقت ،نامسائد حالات میں صبر و استقلال ،اللہ کریم پر کامل یقین اور زندگی کی کنکریلی پتھریلی راہوں پر متواتر سفر کو جاری رکھنا ہے ۔اس شخص نے زندگی کے ہر لمحے کو بیش قیمتی سمجھ کر اس کا درست استعمال کیا ہے ۔وقت اللہ کریم کی عطاء کردہ عظیم نعمت ہے جس کا صحیح استعمال کرکے انسان کامیابی کے پرچم لہرا سکتا ہے ۔لیکن وقت ایک ایسی دولت ہے جو ہر لمحہ آپ کی توجہ کی طلب گار ہوتی ہے، اور آپ سے یہ تقاضہ کرتی ہے ک اسے ضائع نہ کیا جائے ، وقت برق رفتاری سے آنا فانا گزرتا چلا جاتا ہے ۔ دیکھتے ہی دیکھتے برف کی مانند ہاتھوں سے پھسل جاتا ہے ۔ جو لوگ وقت کی قدر نہیں کرتے اور وقت کو ضائع کرتے ہیں وقت ان کی بھی قدر نہیں کرتا ۔ اگر انسان سے اس کی ساری دولت بھی چھین لی جائے تو وہ اسے دوبارہ۔ حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکتا ہے ۔لیکن اگر اس نے وقت کی اہمیت نہیں سمجھی تو وقت بھی دنیا میں اس کی اہمیت کا تعین نہیں ہونے دیتا ۔وقت برباد کرنے کے بعد ہمارے دل میں صرف اور صرف حسرت اور پچھتاوا ہی باقی رہ جاتا ہے اور وقت ہم سے اترا کر کہتا ہے۔

اب پچھتائے کیا ہوت ہے
جب چڑیاں چگ گئیں کھیت

تاریخ شاہد ہے کامیابی و کامرانی ہمیشہ انہیں لوگوں کا مقدر بنی جنہوں نے وقت کی قدر کی اور ایک ۔ ایک لمحہ کو قیمتی سمجھ کر اس کا استعمال کیا، حتیٰ کہ وقت نے انہیں قیمتی بنا دیا اور بلندیوں کا پرچم ان کے ہاتھ میں تھما دیا۔ عروج صرف وقت شناس اشخاص کا ہی مقدر بنتا ہے، اگر آج ہم نے وقت کو برباد کر دیا تو پھر کس طرح ممکن ہے کہ ہم اپنے خوابوں کو تعبیر دے پائیں ۔

وقت آباد انہیں بھی نہیں ہونے دیتا
بے سبب وقت جو برباد کیا کرتے ہیں
(تہذیب ابرار)

آج مسلمانوں کی زبوں حالی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے . دنیا کے ہر خطے میں مسلمانو کا استحصال کیا جا رہا ہے۔ جب کہ یہ وہ قوم ہے حکومت اور سلطنت جس کے قدموں میں رہی ، دریاؤں اور سمندروں پر مسلمانوں کی حکم رانی تھی ، مسلمانوں کے قدم بڑھے تو بڑھتے چلے گئے ایک آفتاب جو غار حرا سے طلوع ہوا اس نے تمام عالم کو روشنی سے منور کر دیا ۔اسلام کا آفتاب طلوع ہوا تو قلیل مدت میں تمام دنیا میں پھیل گیا ۔مسلمانوں نے قدم بڑھائے تو تھمے نہیں بلکہ آگے اور آگے بڑھتے چلے گئے ۔پھر کیا وجہ ہے کہ فتح کا پرچم لہرانے والی یہ قوم آج ناکامیوں کے خندق میں گرتی چلی جا رہی ہے ۔اس کا سب سے بڑا سبب یہ نظر آ رہا ہے کہ آج نہ صرف مسلمان بلکہ معاشرے کے ہر طبقہ میں وقت کی اہمیت کو فراموش کیا جا رہا ہے ۔جھوٹ ،فریب ،مکاری ، دغابازی ، اور ایک دوسرے کو کمتر دکھانے میں ہم اپنے وقت کو ضائع کر رہے ہیں۔ ہر دن سورج طلوع ہو کر پکار پکار کر ہم سے کہتا ہے” اے آدم کے بیٹے میں ایک ناپید مخلوق ہوں میں تیرے عمل پرشاہد ہوں مجھ سے کچھ حاصل کرنا ہو تو کر لے اگر میں چلا گیا تو قیامت تک لوٹ کر نہیں آؤں گا” دنیا کی تمام چیزیں جاکر واپس آ سکتی ہیں لیکن گیا وقت نہیں آ سکتا ،اسلام وقت کی پابندی پر بہت زور دیتا لیکن افسوس صد افسوس ہم وقت کا صحیح استعمال نہیں کر رہے ہیں اور فضول باتوں میں اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں ،ہمیں نہ اپنے آغاز کی پرواہ ہے نہ انجام کی فکر۔ وقت کو برباد کرنے والے اپنی زندگی کے مقصد کو کبھی حاصل نہیں کر پاتے ہیں میری قوم کے جیالوں اگر زندگی کا مقصد حاصل کرنا چاہتے ہو اور اپنے سے پہلے والوں کی مانند کامیابیوں کو اپنا مقدر بنانا ہے تو زندگی کو با برکت بنا کر زندگی کے ہر لمحے کو بیش قیمتی سمجھ کر اس کا صحیح استعمال کریں ،وقت کی قدر کریں دنیا میں وقت سے زیادہ قیمتی کوئی شہ نہیں۔۔۔۔

Previous articleمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی اور “آوازہء لفظ و بیاں
Next articleکانگریس پارٹی کیا پورے ملک میں اپنے وجود کو مٹا کر ہی دم لے گی؟

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here