نظم ’’جشن آزادی‘‘ از: نصیر احمد عادل کمھرولی۔دربھنگہ۔بہار

0
112

جشن آزادی منائیں یوم آزادی ہے آج
گیت پھر الفت کے گائیں یوم آزادی ہے آج

گلشنوں سے کاٹ ڈالیں نفرتوں کا ہر شجر
رنجشیں دل سےمٹائیں یوم آزادی ہے آج

ہنستے ہنستےجان جسنے دی وطن کے نام پر
یاد ہم انکی منائیں یوم آزادی ہے آج

جوہر و آزاد گاندھی کی ہیں کیا قربانیاں
نسل نو کو ہم بتائیں یوم آزادی ہے آج

کسکی قربانی سے بھاگے ہیں فرنگی ملک سے
اپنے بچوں کو بتائیں یوم آزادی ہے آج

ایکتا کی قوتیں پامال ہم ہونے نہ دیں
دل میں یکجہتی جگائیںی یوم آزادی ہے آج

نغمہ پھر الفت کا چھیڑیں کو بکو عادل یہاں
گیت ملکر گنگنا ئیں یوم آزادی ہے آج

Previous articleآزادی کے ۷۵؍برس :نئی نسل کے مصنفین کی تلاش کا انوکھا پروگرام از: صفدرا مام قادری
Next articleپندرہ اگست کی شام احباب کے نام

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here