مولانا کلیم صدیقی کو فورا رہاکیا جائے: سورج کمار سنگھ

0
144

مظفرپور:24/ ستمبر (پریس ریلیز) انصاف منچ بہار کے ریاستی صدر سورج کمار سنگھ کی قیادت میں ملک کے معروف و مشہور عالم دین مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے خلاف چندوارہ کے واقع پکی سرائے چوک سے انصاف مارچ نکالا گیا۔ مارچ بنارس بینک چوک، انڈی گولہ، چھاتا بازار،سریا گنج ٹاور، کمپنی باغ، کربلا روڈ ہوتے ہوئے شہد کھدی رام بوس اسمارک پہنچ کر احتجاجی اجلاس میں تبدیل ہوگیا۔ اس موقع پر اجلاس میں موجود مظاہرین کو خطاب کرتے ہوئے سورج کمار سنگھ نے کہا کہ اتر پردیش میں بی جے پی نے 2022 اسمبلی انتخابات میں ووٹوں کے پولرائزیشن کے مقصد سے مسلمانوں کے خلاف مہم تیز کر دی ہے۔ اس مہم کو چلانے کی ذمہ داری اے ٹی ایس کے سپرد کی ہے، جو کبھی بھی شدت پسندی تو کبھی تبدیلی مذہب کے نام پر فرضی گرفتاریاں کر رہی ہے۔

انصاف منچ بہار کے ریاستی صدر سورج کمار سنگھ نے کہا کہ مولانا کلیم صدیقی باوقار اسلامی اسکالر ہیں۔ ان کے مذہبی خدمات کو جس طرح سے جرم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے یہ ایک سازش ہے اور آئینی اختیارات پر حملہ ہے۔ تبدیلی مذہب کے نام پر آر ایس ایس اور بجرنگ دل جو مہم چلاتے تھے وہ کام یو پی اے ٹی ایس کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئین کو طاق پر رکھ کر یوگی سرکار جو نئے قوانین لا رہی ہے وہ نہ صرف بھارتی شہریوں کے اختیارات کچل رہی ہے بلکہ کہ سماجی تانہ بانہ کو بھی تار تار کر رہی ہے۔

تبدیلی مذہب کے نام پر گرفتاریوں سے یوگی ادتیہ ناتھ کی قیادت والی سرکار اترپردیش کے اکثریتی طبقہ کو یہ پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ ان کا مذہب خطرے میں ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ مذہب نہیں انسانیت خطرے میں ہے۔ کسان خطرے میں ہیں، نوجوان خطرے میں ہیں، مزدور خطرے میں ہیں اور خطرہ اڈانی امبانی اور ان کے ذریعے چلائی جا رہی ہے حکومت سے ہے۔

آئین کے آرٹیکل 25 میں ہر شخص کو کسی بھی مذہب کو ماننے کی آزادی اور اس کے تبلیغ و ترویج کی اجازت دیتا ہے لیکن اترپردیش کے اے ٹی ایس کی پریس نوٹ سے ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ جیسا کہ آئین کا آرٹیکل 25 انہوں نے کبھی پڑھا ہی نہیں۔ اسے صاف واضح ہو رہا ہے کہ یہ گرفتاری پوری طریقے سے منصوبہ بند سیاست کا حصہ ہے۔ انصاف منچ حکومت کے سازش کو ناکام کرنے مہم چلا کر سچائی سامنے لائے گا جس سے سماج کو تقسیم ہونے سے بچایا جا سکے۔ انصاف منچ بہار کے ریاستی نائب صدر آفتاب عالم نے مولانا کلیم صدیقی کی انسداد دہشت گردی دستے کے ذریعے گرفتاری کو کھلی آمریت اور علماء کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔ انصاف منچ بہار کے ریاستی نائب صدر ظفر اعظم نے کہا کہ اپنے مذہب کی تبلیغ کرنے کا حق ہندوستان کے آئین کا حصہ ہے او ر اسے دہشت گردی سے جوڑنا ایک گہری سازش ہے۔ ہر شخص اپنی مرضی کا مذہب اختیار کرنے کے لئے آزاد ہے اور پر امن تبدیلی مذہب کوئی جرم نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے مذہبی پولرائزیشن کررہی ہے اور مسلمانوں کے مذہبی اور تعلیمی اداروں اور مذہبی رہنماؤں کو بدنام کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔ انصاف منچ مظفرپور کے ضلعی صدر فہد زماں نے اپنے خطاب میں کہا کہ مولانا کلیم صدیقی صاحب کی یو پی اے ٹی ایس کی جانب سے گرفتاری کی خبر ملک کے تمام انصاف پسند شہریوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ فہد زماں نےمطالبہ کیا کہ مولانا پر عائد کردہ مبینہ چارجیز کو غیر مشروط طور ہر واپس لیا جائے، انہیں فوری رہا کیا جائے اور ان کے ساتھ انصاف کا معاملہ کیاجائے۔ مولانا کلیم صدیقی نہ صرف مسلمانوں کے درمیان بلکہ غیر مسلم سماج میں بھی عزت و وقار کی حامل شخصیت ہیں۔ موصوف کی گرفتاری نے ایک بڑے طبقے میں بے چینی پیدا کردی ہے۔ اس گرفتاری نے پھر ایک بار حکومت یوپی سے متعلق کئی سوالات کھڑے کردیئے ہیں۔ اسے یو پی میں ہونے والے الیکشن کے تناظر میں دیکھتے ہوئے ہندو – مسلم منافرت کو فروغ دینے کی مذموم کوشش بھی تصور کیا جارہا ہے۔ہم حکومت اور پولیس کو یہ یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں مذہب اور عقیدے پر عمل آوری اور اس کی تبلیغ، ہر شہری کا بنیادی، انسانی اور دستوری حق ہے۔ اسی طرح ہمارے دستور نے ہر شہری کو ضمیر کی آزادی دی ہے کہ وہ جس نظریے یا عقیدے کو چاہے اختیار کرے۔ ان آزادیوں کو ختم کرنے یا محدود کرنے کی ہر کوشش غیر انسانی و غیر دستوری کوشش ہوگی اور ملک کے تمام سنجیدہ شہریوں کی ذمے داری ہے کہ ان مذموم کوششوں کی مخالفت کریں۔ ہم یہ بھی واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کسی کا عقیدہ بزور یا لالچ کے ذریعہ تبدیلی کرنا نہ صرف اسلام کی تعلیمات کے بلکہ اس کے بنیادی تصورات کے خلاف ہے۔ اسلام کا علم رکھنے والا کوئی شخص ایسا نہیں کرسکتا۔جس طرح سماج کی مختلف معزز و قابل احترام لیکن حکومت کی مخالف شخصیتوں پر الزامات لگانے اور انہیں ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے اس کے تناظر میں مولانا پر لگائے گئے الزامات کی حقیقت بھی سمجھ میں آتی ہے۔ سیاسی مخالفین کے ساتھ، اس طرح کی کاروائیوں کے لیے پولیس اور نفاذ قانون کی ایجنسیوں کا ناروا استعمال ملک کے مستقبل کے لیے نہایت خطرناک ہے۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت یو پی کے پاس اپنی کارکردگی پیش کرنے کے لئے کوئی مثبت ریکارڈ نہیں ہے۔ اس لئے وہ مسلسل فرقہ وارانہ تفریق و تناو پیدا کرنے والے اقدامات کررہی ہے۔ سماج میں نفرت پھیلا کر سیاسی قوت حاصل کرنے یا اسے برقرار رکھنے کی کوششیں، پوری ریاست بلکہ پورے ملک کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اس موقع پر انصاف منچ بہار کے ریاستی معاون سیکرٹری ریاض خان، اکبر اعظم صدیقی، محمد اعجاز، احتشام رحمانی ، مفتی عرفان قاسمی، محمد جاوید قیصر، خالد رحمانی، محمد محفوظ الرحمن، شفیق الرحمن ،محمد کاشف،محمد سیفی، محمد نوشاد، مناطر حسن، پرشو رام پاٹھک، آئیسا بہار کے ریاستی سیکرٹری سابر، دیپک کمار وغیرہ بھی موجود تھے۔

Previous articleفارسی ادب کی مختصر ترین تاریخ: از :ڈاکٹر محمد ریاض و ڈاکٹر صدیق شبلی
Next articleمولانا کلیم صدیقی کی حمایت میں احتجاجی مظاہرہ، بھیجاصدر جمہوریہ کو میمورنڈم

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here