مودی حکومت نے دیا بڑا حکم!

0
50

(مودی حکومت نے سیکورٹی ایجنسیوں کو دیا بڑا حکم: دہشت گردوں کا نشانہ بننے والوں کی کریں شناخت)

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی صدارت میں حالیہ سیکورٹی جائزہ میٹنگ کے بعد ایجنسیوں نے منصوبہ پر کام کرنا شروع کردیا ہے۔ روڈ میپ تیار کرنے اور زمینی سطح کی جانکاری حاصل کرنے کے لئے کچھ دنوں پہلے مختلف ایجنسیوں کے افسران نے جموں وکشمیر کا دورہ کیا تھا۔

نئی دہلی: جموں وکشمیر میں مرکزی ایجنسیوں اور سیکورٹی اہلکاروں نے ان شہریوں کی فہرست بنانے کے لئے زمین پر کام شروع کردیا ہے، جو دہشت گردوں کے ممکنہ ٹارگیٹ ہوسکتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی سیکورٹی کے لئے سیکورٹی اہلکار ایک منصوبہ تیار کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی صدارت میں حالیہ سیکورٹی جائزہ میٹنگ کے بعد ایجنسیوں نے منصوبہ پر کام کرنا شروع کردیا ہے۔ روڈ میپ تیار کرنے اور زمینی سطح کی جانکاری حاصل کرنے کے لئے کچھ دنوں پہلے مختلف ایجنسیوں کے افسران نے جموں وکشمیر کا دورہ کیا تھا۔

مرکز کے زیر انتظام ریاست نے گزشتہ سال اکتوبر کے بعد سے دہشت گردوں کے ذریعہ شہریوں کے قتل میں بھاری اضافہ دیکھا ہے۔ وزارت داخلہ نے این آئی اے کو ان ٹارگیٹ کلنگس کے پیچھے کی بڑی سازش کی جانچ کے لئے معاملہ درج کرنے کا کام سونپا ہے۔ حکومت کے ایک ٹاپ افسر نے بتایا، ’میٹنگ میں اہداف کی ٹارگٹ کلنگ پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ ان قتل کے پیٹرن، ڈیٹا اور دیگر اطلاعات کا تجزیہ کرنے کا فیصلہ لیا گیا اور ممکنہ اہداف کی پہچان کرنے کا حکم دیا گیا۔ انٹلی جنس ایجنسیوں کو زمینی سطح کی خفیہ جانکاری جمع کرنے کے لئے کہا گیا اور مقامی انتظامیہ کو ان ممکنہ اہداف کی سیکورٹی کے لئے ایک منصوبہ تیار کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اس سے متعلق اس مہینے ایک میٹنگ پہلے ہی ہوچکی ہے‘۔

جب سبھی سیکورٹی اور خفیہ ایجنسیوں حساس علاقوں اور ممکنہ خطرے میں پڑے لوگوں کی پہچان کرلیتی ہیں، تو مرکزی اہلکاروں کو انہیں سیکورٹی مہیا کرانے کے لئے کہا جائے گا۔ چونکہ ہر شخص کو سیکورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں ہے، اس لئے ایجنسیاں مختلف کام کے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔ ایک ذرائع نے کہا، ’علاقوں اور وقت کے پیٹرن کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ بیشتر اہداف کے قتل دوپہر یا شام کو ہوئیں۔ یہ پایا گیا ہے کہ دہشت گردوں نے شہریوں کو مارنے کے بعد موقع سے بھاگنے کے لئے ایک ہی طرح کا طریقہ اپنایا‘۔ اسکیم میں مبینہ طور پر مبینہ طور پر جموں وکشمیر میں تعینات مرکزی پولیس اہلکاروں کے مختلف پروگراموں کے بیس کو ان مقامات پر منتقل کرنا بھی شامل ہے، جہاں کمزور آبادی رہتی ہے، جنہیں دہشت گردوں کے ذریعہ نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

الگ الگ مقامات پر واقع ٹریننگ مراکز اور اہلکاروں کے دیگر ٹھکانوں کو بھی ان مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے، جہاں دیگر اہلکاروں کے بنیادی ڈھانچے موجود ہیں۔ جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کے چھوٹیگم علاقے میں ایک سیب کے باغ میں تین ہفتے پہلے ایک کشمیری پنڈت کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا اور اس کا بھائی زخمی ہوگیا تھا۔ اس سال جولائی میں مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ سال 2019 میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے بعد سے جموں وکشمیر میں پانچ کشمیری پنڈتوں اور 16 دیگر ہندووں اور سکھوں سمیت 118 شہری مارے گئے ہیں۔

Previous articleمصنّف اور مصنّف گَر (مولانا سید جلال الدین عمری)
Next articleزمیں بوس ٹوئن ٹاور

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here