ممتاز عالم دین،آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے صدر مولانا سید رابع حسنی ندوی کا انتقال
ممتاز عالم دین ،دارالعلوم ندوۃ العلما لکھنؤ کے ناظم اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا محمد رابع حسنی ندوی طویل علالت کے بعد آج 13 اپریل کو رحلت فرماگئے۔ مولانا کی عمر تقریباً چورانوے سال تھی ،ان کی پیدائش1929 میں رائے بریلی یوپی میں ہوئی تھی، وہ ممتاز عربی ادیب و عالمِ دین مولانا سید ابوالحسن علی ندوی کے بھانجے تھے ۔
مولانا نے ابتدائی تعلیم اپنے خاندانی مکتب رائے بریلی میں ہی مکمل کی، اس کے بعد اعلی تعلیم کے لیےدار العلوم ندوۃ العلما میں داخل ہوئے۔ 1948ء میں دار العلوم ندوۃ العلما سے فضیلت کی سند حاصل کی، 1947ء میں ایک سال دار العلوم دیوبند میں بھی قیام رہا اور وہاں کے اساتذہ کے دروس سے استفادہ کیا۔ 1949ء میں تعلیم مکمل ہونے کے بعد دار العلوم ندوۃ العلما میں معاون مدرس کے طور پر تقرر ہوا۔ اس کے بعددعوت و تعلیم کے سلسلے میں 1950-1951 کے دوران سعودی عرب میں قیام رہا۔1955ء میں دار العلوم ندوۃ العلماء کے کلیۃ اللغۃ العربیۃ کے وکیل منتخب ہوئے اور 1970ء کو عمید کلیۃ اللغۃ مقرر ہوئے،انھیں عربی زبان کی خدمات کے لیے انڈیا کونسل اترپردیش اور اس کے بعد صدارتی اعزاز سے بھی نوازا گیا ۔1993ء میں دار العلوم ندوۃ العلماکے مہتمم بنائے گئے، 1999ء میں نائب ناظم ندوۃ العلما اور 2000ء میں مولانا ابو الحسن علی حسنی ندوی کی وفات کے بعد ناظم ندوۃ العلما مقرر ہوئے۔ دو سال بعد جون 2002ء میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سابق صدر قاضی مجاہد الاسلام قاسمی کی وفات کے بعد متفقہ طور پر صدر منتخب ہوئے۔
مولانا مرحوم اس وقت مسلمانوں کے گنے چنے قومی و ملی رہنماؤں میں بھی شمار ہوتے تھے۔ عرصۂ دراز تک درس و تدریس اور تصنیف و تالیف کی راہ سے ملت کی خدمت کرنے کے علاوہ مختلف علمی،ادبی و سماجی محاذوں پر سرگرم رہے۔وہ قومی وبین الاقوامی سطح کے درجنوں اداروں کے ذمے دار یا رکن تھے۔
انھوں نے عربی و اردو زبانوں میں درجنوں کتابیں بھی تالیف کیں۔مختلف علمی،فکری،دعوتی و اصلاحی موضوعات پر ان کے مضامین ندوے کے رسائل تعمیر حیات،البعث الاسلامی اور الرائد کے علاوہ ملک و بیرون ملک کے بہت سے مجلات و رسائل میں شائع ہوتے تھے۔