قربانی جذبہ خلیل کا عکس ہے..از:محمد علی جوہر سوپولوی

0
128

اللہ تعالیٰ نے فطری طورپر انسان میں ایثار و قربانی کا جذبہ و دیعت کر رکھا ہے قربانی حضرت سیدنا ابراہیم واسماعیل علیہما السلام کی محبت خداوندی وعشق الہٰی کا مظہر ہے ، قربانی سنت ابراہیم وجذبہ خلیل کا ماہ تمام ہے…. الفت ومودت کی انتہاہے،خواب میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کو حکم ملتا ہے کہ: اپنی قیمتی متاع کو اللہ تعالیٰ کے لئے قربان کیجئے،حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے خواب کو اپنے لخت جگرحضرت اسماعیل علیہ السلام کے سامنے ان الفاظ میں ذکر فرماتے ہیں …. اے بیٹے ! میں خواب دیکھتا ہوں کہ تمہیں ذبح کررہا ہوں،اب سوچ کر بتاؤ کہ تمہاری کیا رائے ہے؟ حضرت اسماعیل علیہ السلام تاریخی جملہ ارشاد فرماتے ہیں… اے ابا جی !آپ وہی کیجئے جس کا آپ کو حکم دیا جاتا ہے.. ان شاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے…..

اسی کو علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ ان الفاظ میں بیان فرماتے ہیں:
یہ فیضان نظر تھایا کہ مکتب کی کرامت تھی
سکھائے کس نے اسماعیل ؑکو آداب فرزندی
حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے رب کی رضا کے لیے وادی منیٰ میں اپنے لخت جگر کو لٹادیتے ہیں اور ذبح شروع فرماتے ہیں اللہ رب العالمین کو باپ بیٹے کی یہ ادا اتنی پسند آتی ہے کہ اس عمل کو اللہ تعالیٰ امت محمدیہ {ﷺ} کے لئے جاری فرمادیتے ہیں.. پوری امت مسلمہ عیدالاضحی کے موقع پر ہرسال اسی سنت ابراہیمی کی یاد کو تازہ کرتی ہے….

قربانی کی فضیلت:
قربانی اسلام کا ایک عظیم ، عاشقانہ، والہانہ اور بے حد فضیلت والا حکم ہے، ہرزمانے میں مسلمانوں نے نہایت محبت، عشق اور اہتمام سے اس حکم کو پورا کیا، اور پورا پورا سال اس کی تیاری اور انتظار میں گزارا، مگر اس زمانے کے ملحدین اور نام نہاد روشن خیالوں نے مسلمانوں کے دلوں سے قربانی کی اہمیت کم کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا رکھا ہے، اس لیے اس بات کی ضرورت بڑھ گئی ہے کہ مسلمانوں کو عید الاضحی کے موقع پر قربانی کی اہمیت اور فضیلت پوری قوت کے ساتھ بیان کی جائے اور انہیں ملحدین کے ناپاک پروپیگنڈے سے محفوظ رکھا جائے۔
قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، انہوں نے اللہ پاک کے حکم پر اپنے اکلوتے بیٹے کی گردن پر چھری چلادی اور عشق کے امتحان میں کامیاب ہوگئے، آج ہم سے بیٹے کی گردن پر چھری چلانے کا تقاضانہیں کیا گیابلکہ اپنے پاکیزہ مال سے ا یک حلال جانور خرید کر ذبح کرنے کا حکم دیا گیا ہے، ہمیں چاہیے کہ ہم پورے ذوق وشوق اور اہتمام کے ساتھ اس حکم کو پورا کریں اور اس میں بڑھ چڑھ کر سبقت کریں۔ (اسلامی مہینوں کے فضائل واحکام)
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:
’’یوم النحریعنی عید الاضحی کے دن اولادِ آدم کا کوئی عمل اللہ تعالیٰ کو قربانی سے زیادہ محبوب نہیں ہے ، اور قربانی والا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں اور بالوں اور کھُروں کے ساتھ آئے گا، اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے، اللہ تعالیٰ کی رضا اور مقبولیت کے مقام پر پہنچ جاتا ہے، پس اے اللہ کے بندو پوری خوشدلی کے ساتھ قربانی کیا کرو۔‘‘
(ترمذی،ابن ماجہ، مشکوۃ) (یہ بھی پڑھیں!حج حب الہی کا مظہر ہے)
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ :
’’رسول اللہ ﷺکے صحابہ نے عرض کیاکہ یا رسول اللہ! یہ قربانیاں کیا ہیں؟آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: یہ تمہارے والد ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے، صحابۂ کرام نے عرض کیا کہ ہمارے لیے ان میں کیا(اجر) ہے؟ آپ ﷺنے ارشاد فرمایاکہ ہربال کے بدلے ایک نیکی، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ اُون کا بھی یہی حساب ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا: ہاں! اُون کے ہر بال کے بدلے بھی ایک نیکی۔‘‘ (مسند احمد، ابن ماجہ، مشکوۃ)
محقق و مدلل مسائل قربانی

Previous articleبہ یاد خواجہ جاویداختر۔۔با دیدۂ تر۔۔از:پروفیسرصالحہ رشید
Next articleعالمی اردو ادبی جریدہ”ورثہ” جولائی تا ستمبر کا مختصر تعارف۔ از: محی الدین ہمدمؔ۔ بنگلہ دیش

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here