مستقبل میں بی جے پی، مہاتما گاندھی کے بجائے ویر ساورکر کو بابائے قوم قرار دے گی: راج ناتھ سنگھ کے بیان پر بیرسٹر اویسی کا ردعمل!

0
56

حیدرآباد _ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی جانب سے ویر ساورکر کے بارے میں دئے گئے بیان کی مذمت کی۔جس میں انہوں نے راج ناتھ سنگھ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ویر ساورکر نے انگریزوں سے خود معافی مانگی تھی اس سلسلہ میں بیرسٹر اویسی نے ایک مکتوب ٹیوٹر پر پوسٹ کیا۔جس میں ویر ساورکر نے انگریزوں سے رحم کی درخواست کی تھی

بیرسٹر اویسی نے کہا کہ ویر ساورکر کے بارے میں غلط اطلاعات فراہم کی جا رہی ہیں مستقبل میں یہ لوگ مہاتما گاندھی کو بابائے قوم کے بجائے ویر ساورکر کو بابائے قوم قرار دیں گے۔

واضح رہے کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ویر ساورکر کو ایک کٹر قوم پرست اور 20 ویں صدی میں ہندوستان کا پہلا فوجی حکمت عملی بنانے والا قرار دیا تھا وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ مہاتما گاندھی کے مشورہ پر ساورکر نے انگریزوں سے رحم کی درخواست پیش کی تھی لیکن مارکیسٹ اور لیننسٹ نظریے کے لوگوں نے ان پر غلط الزام لگایا کہ وہ ایک فاشسٹ تھے

راج ناتھ سنگھ نے منگل کو ساورکر کی کتاب کی رسم اجرائی کی ایک تقریب میں ساورکر کو ایک قومی آئیکان قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے ملک کو ایک مضبوط دفاعی اور سفارتی نظریہ دیا ہے۔

وہ ہندوستانی تاریخ کے آئیکان تھے اور رہیں گے۔ ان کے بارے میں اختلاف رائے ہو سکتا ہے ، لیکن ان کو کمتر سمجھنا مناسب اور جائز نہیں ہے۔ وہ ایک آزادی پسند اور کٹر قوم پرست تھے ، لیکن وہ لوگ جو مارکسسٹ اور لیننسٹ نظریے کی پیروی کرتے ہیں وہ ساورکر پر فاشسٹ ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔

ساورکر کے ایک مجاہد آزادی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادی کے لیے ان کا عزم اتنا مضبوط تھا کہ انگریزوں نے انہیں دو بار عمر قید کی سزا سنائی۔

وزیر دفاع نے کہا کہ بار بار ساورکر کے بارے میں جھوٹ پھیلایا گیا۔ یہ بات پھیلائی گئی کہ انھوں نے جیلوں سے رہائی کے لیے بہت سی رحم کی درخواستیں دائر کیں ۔ یہ مہاتما گاندھی تھے جنہوں نے ان سے رحم کی درخواستیں دائر کرنے کو کہا تھا۔

(بشکریہ: اردو لیکس)

Previous articleطب یونانی اور روزگار کے روشن امکانات: پروفیسرعاصم علی خان
Next articleتیجسوی اور تیج پرتاپ کے درمیان اقتدار کی جنگ تیز

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here