مدرسہ بورڈ کےنئےضابطہ کوچیلنج!

0
910

مدرسہ بورڈ کےنئےضابطہ کوچیلنج ہائی کورٹ نے حکومت بہار سے کیا جواب طلب

پٹنہ ( پریس ریلیز) آل انڈیا اقلیتی تعلیمی بورڈ کے جنرل سکریٹری محمد ظل الرحمن قاسمی نے ایک پریس ریلیز جاری کرتے‌ہوئے کہا کہ مدرسہ بورڈ کے تحت چلنے والے مدارس میں بحالی اور ٹرسٹ کو لے کر حکومت
کے نئے ضابطے کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کو آج پٹنہ ہائی کورٹ نے حکومت بہار سے دو ہفتے میں جواب مانگا ہے ۔واضح رہے کہ ٹرسٹ کے تحت بننے والی کمیٹی کے ہاتھوں سے چھین کر حکومتی سطح پر کرنے کا ضابطہ بنایا گیا تھا

اس سے پورے بہار میں ناراضگی دیکھنے کوملی تھی اس کو لیکر دو مہینے قبل پٹنہ ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی تھی جس کا کیس نمبر 16008-CWIC/2922 ہے اس پر ہائی کورٹ نے آج سماعت کی جس میں آل انڈیا الیتی تعلیمی بورڈ کے جنرل سکریٹری محمد‌ ظل الرحمن قاسمی کی طرف سے سنجے کمارمشرا ایڈ وکیٹ پٹنہ ہائی کورٹ نے اپنی بات کی جس پر سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے حکومت بہارکو جواب دینے کیلئے دو ہفتے کا وقت دیا ہے، اس معاملے پر آل انڈیا الیتی تعلیمی بورڈ کے جنرل سکریٹری مفتی محمد ظل الرحمن قاسمی نے کہا کہ

1981 میں بحالی اور بیٹی کے اختیارات اور اس کی تکمیل کو لے ظابطہ بنایا گیا تھا، اسے آسانی سے چلانے کے لئے ایک قاعدے کی ضرورت تھی، اس کے پیش نظر سپر یم کورٹ اور ہائی کورٹ پٹنہ نے بہار حکومت کے محکمہ تعلم کی طرف کے 32022-04-19 -جاری کئے گئے ۔ جس میں ٹیچنگ اور نانٹیچنگ اسٹاف کی تقرری اور سروس کنڈیشنر کے بارے میں نوٹیفکیشن نمبر 395 مطلع کیا گیا ہے۔

نمبر 396 میں مدرسہ کی انتظامی کیٹی کی سر گرمیوں کو بیان کیا گیا ہے اور نو میشن نمبر 397 بہاراسٹیٹ مدرسہ ایجویشن بورڈ ہے۔ سے متعلق ہے، مندرجہ بالا نویلیشنز سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایکٹ کے مطابق نہیں ہے، نوٹیفیکیشن کچھ نکات پر ہم ہیں ۔ آئیں ہند کا آرٹیکل 29 اور 30 اقلیتوں کے مفادات کے تحفظ کی ضمانت دیتے میں تعلیمی ادارے اور آسانی سے چلنے کی کارٹی فراہم کرتے ہیں لیکن ان تینوں نوٹیلیشنز کے ذریعے الیتی مفادات کی حکومت اور مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کے معاملات میں مداخلت کو فروغ دیا جار ہا ہے ۔

بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بورڈ ایک خودمختا رادارہ ہے، جس میں انتمامی تیٹی کو ایک پاور دیا گیا ہے لیکن اس نوٹیفکیشن کے ذریعے منیجنگ کیٹی کے اختیارات کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو کہ سیدھے طور پر ہندستان کے آئیں کے 29 اور 30 کے منافی ہے، یہ اقلیتوں کے حقوق کو پامال کرنا ہے، امید ہے کہ ہائی کورٹ حکومت کے اس ضابطے کو رد کر سابقہ نواب کو ہی برقرار رکھنے کا حکم دیگی ۔

فاروقی تنظیم پٹنہ
Previous articleیکساں سول کوڈ کا جن بوتل سے باہر!
Next articleبڑا اعلان: اب نیلے رنگ کےنہیں بلکہ تین رنگوں میں ہونگے 29 نومبر کو دوبارہ شروع کی جائے گی!

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here