فارسی ادب کی تاریخ سے متعلق اردو زبان میں لکھی گئی کتب کی تعداد کافی زیادہ ہے لیکن ان میں سے بیشتر کتب کسی ایک ملک کی ادبیات، یا کسی مخصوص دور یا چند اہم شعراء کے ذکر تک محدود نظر آتی ہیں۔ اور اس محدودیت کا جواز فارسی زبان و ادب کے زمانی و مکانی پھیلاؤ اور وسعت میں تلاش کیا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر سلیم صاحب نے “اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ” اور “اردو زبان کی مختصر ترین تاریخ” لکھ کر اردو زبان و ادب کے دریا کو کوزے میں بند کر لیا تاہم فارسی ادب کے ضمن میں “دریا بہ اندر حباب” کرنا کافی دشوار کام تھا جسے موجودہ تصنیف میں کافی بہتر انداز میں سر انجام دیا گیا ہے۔ فارسی ادب کے ہزار سالہ دور کی تاریخ کو اس انداز میں سمیٹنا کہ فارسی کے تمام نامور شعرا و ادبا اور اہم کتب کے بارے میں اختصار کے ساتھ تمام ضروری معلومات بہم پہنچائی جاسکیں، ڈاکٹر ریاض اور ڈاکٹر صدیق کا شاندار کارنامہ ہے۔
یہاں یہ بات یاد رہے کہ فارسی میں ادب کا تصور اردو کے مقابلے میں کہیں زیادہ وسعت کا حامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ کتاب میں خالص ادبی کتب کے علاوہ علوم و فنون اور تذکرہ و تاریخ کی کتب کا بھی ذکر ملتا ہے۔ کتاب کی اہم خوبی کتاب کا واقعی مختصر ہونا ہے۔ “اردو ادب کی مختصر ترین تاریخ” کے برعکس جو کہ ایڈیشن در ایڈیشن طوالت اختیار کرنے کی وجہ سے 700 سے زائد صفحات پر پھیلی ہوئی ہے، مذکورہ کتاب صرف 250 صفحات پر مشتمل ہے۔ گویا اپنے نام کی طرح مختصر تاریخ فارسی ادب ہے۔
البتہ شاید بخوف طوالت مذکورہ کتاب میں کچھ اہم معاملات کو دانستگی یا نادانستگی میں نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ زیر نظر کتاب میں فقط ایران اور برصغیر پاک و ہند کے فارسی ادبیات کا احاطہ کیا گیا ہے جبکہ حقیقت میں فارسی ادب کی قلمرو میں ایران اور برصغیر کے علاوہ افغانستان ، روس کی فارسی زبان والی ریاستوں اور بھارت کے معاصر فارسی ادبیات بھی شامل ہیں جنہیں اس کتاب میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس کی بڑی وجہ موجودہ کتاب کی تنگ دامانی ہی کہی جا سکتی ہے۔
کتاب کا پہلا حصہ ڈاکٹر محمد صدیق خان نے تحریر کیا ہے جس میں قدیم ترین ایام سے خوارزم شاہیوں تک کے ایران اور مغلیہ سلطنت کے قیام سے پہلے تک کے ہندوستان کے فارسی ادب کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسرا حصہ ڈاکٹر محمد ریاض نے لکھا ہے جس میں مغلیہ سلطنت کے آغاز سے لے کر موجودہ دور تک کے برصغیر کے فارسی ادب کا جائزہ لیا گیا ہے۔
کتاب میں فارسی ادب کی ابتدا و ارتقا کے لحاظ سے شامل کیے گئے اہم تاریخی و ادبی ادوار درج ذیل ہیں۔۔
فارسی زبان کا ارتقا
فارسی ادبیات کا آغاز
پہلا فارسی شاعر
طاہری دور میں فارسی ادب
صفاری دور میں فارسی ادب
سامانی دور میں فارسی ادب
غزنوی دور میں فارسی ادب
سلجوقی دور میں فارسی شعر و ادب
ایلخانی و تیموریوں کے ادوار میں فارسی ادب
صفوی عہد میں فارسی ادب
افشاری عہد میں فارسی ادب
قاچاری عہد میں فارسی ادب
معاصر پہلوی عہد میں فارسی ادب
فارسی ادب برصغیر پاک و ہند میں
غزنوی دور۔۔
خاندان غلاماں۔۔
عہد خلجی و تغلق۔۔
سادات و لودھی خاندان۔۔
فارسی ادب جموں و کشمیر میں۔۔
مغلیہ عہد کے فارسی شعرا۔۔
مغلیہ دور کے بعد سے اب تک۔۔
ادب، انشا، اور صحافت۔۔
پاکستان کے معاصر فارسی نویس۔۔
مذکورہ بالا کتاب اپنے تمام تر اختصار کے باوجود فارسی زبان و ادب سے دلچسپی رکھنے والے عام شائقین، محققین اور طلبہ کے لیے کافی مفید ہے۔ تاہم اردو کی مختصر ترین تاریخ از ڈاکٹ سلیم اختر کی طرح یہ کتاب بھی ادب کا ایک مختصر جائزہ تو ہو سکتی ہے جو کہ ایک نظر میں فارسی ادب کے اہم پہلوؤں کا مختصر احاطہ کرسکے لیکن ایک ایسی مستند تحقیقی دستاویز ہونے کی حیثیت سے محروم ہے جسے ہر جگہ بلا تردد بطور سند استعمال کیا جا سکے۔ اس ضمن میں فارسی ادب کی تفصیلی تواریخ کا مطالعہ ضروری ہے۔
حافظوں قرآن کی عزت کرو اپنے سینوں میں
یہ دولت نہ ملےگی زمینوں آسمانوں میں