غزل ’’اب کہاں تیری ردائے شب بخیر ‘‘ از: افتخار راغبؔ دوحہ، قطر

0
82

اب کہاں تیری ردائے شب بخیر
شب کہاں گزرے گی میری اب بخیر

عادتاً بھی مسکرا دیتا ہوں میں
مسکرانے کا نہیں مطلب بخیر

میرے دل کو دل سے ہے اُس کی طلب
دل کو رکھّے جو تڑپ یارب بخیر

ایک صدقہ ابتدا میں اور ایک
گھر پہنچ جاتا ہوں واپس جب بخیر

گوشوارہ عشق کا خاموش ہے
بن تمھارے رہ سکا ہوں کب بخیر

دوسروں پر جو لٹاتے ہیں دعا
دل رہیں خوش حال اور وہ لب بخیر

جانے کس دن تک تڑپنا ہے ہمیں
جانے کب گزرے ہماری شب بخیر

اک طرف راغبؔ سلامت حوصلہ
اک طرف ظلم و ستم کا ڈھب بخیر

Previous articleترجیحات طے کر لیں وقت کے پابند بن جائیں گے از :مدثر احمد قاسمی
Next articleشعری مجموعہ “آئینہ ادراک” پر ایک نظر ۔۔از : عارفہ مسعود عنبر

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here