جالنہ (مہاراشٹر) میں فیملی کونسلنگ ورک شاپ میں شرکت کے لیے حاضر ہوا تو مجلس العلماء کی طرف سے جالنہ کے علماء و ائمہ کا ایک اجلاس طے کردیا گیا _ مولانا نصیر احمد اصلاحی مجلس العلماء تحریک اسلامی مہاراشٹر کے ناظم ہیں _ انھوں نے پوری ریاست میں اس کی شاخیں قائم کردی ہیں _ بتایا گیا کہ جالنہ میں بھی مجلس کی شاخ منظّم ہے ، جس سے مختلف مکاتبِ فکر اور مدارس کے علماء وابستہ ہیں _ ان میں کافی تعداد دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ کے فارغین کی ہے _ یہ جان کر علماء سے ملنے کا میرا اشتیاق اور بڑھ گیا _
پروگرام کا وقت صبح 11 بجے رکھا گیا تھا ، لیکن صبح ہی سے بارش ہونے لگی ، جو وقت گزرتے ہوئے تیز سے تیز تر ہوتی گئی _ پورا شہر جل تھل ہوگیا _ صاف لگ رہا تھا کہ ایک بھی شخص مقامِ اجلاس تک نہیں پہنچ پائے گا _ میں ایک گھنٹہ کی تاخیر سے پہنچا تو یہ دیکھ کر خوش گوار حیرت ہوئی کہ 15 سے زیادہ علماء وہاں موجود تھے _ اجلاس شروع ہوا تو کئی اور علماء بھیگتے ہوئے اور کئی رین کوٹ پہنے ہوئے پہنچے _ بعد میں انھوں نے مجھ سے کہا کہ محض آپ کی محبت اور آپ سے ملاقات کی خواہش شدید بارش کے باوجود کھینچ لائی ہے _
مولانا محمد الیاس فلاحی سکریٹری شعبۂ اسلامی معاشرہ حلقہ مہاراشٹر نے افتتاحی گفتگو کی اور مولانا نصیر اصلاحی نے مجلس العلماء کی سرگرمیوں کا تعارف کرایا _ میں نے ملک کے موجودہ حالات کے پس منظر میں علماء کی ذمے داریاں یاد دلائیں _ ایک بات یہ کہی کہ ضرورت ہے کہ نئی نسل میں جس طرح بے راہ روی عام ہورہی ہے اس کی فکر کی جائے اور ان کی دینی و اخلاقی تربیت کا انتظام کیا جائے _ اس کے لیے مکاتب کا جال بچھا دیا جائے _ میں نے کہا کہ ہر مسجد میں لازماً مکتب قائم ہونا چاہیے ، جس میں چھوٹے بچوں اور بچیوں کی تعلیم کا نظم ہو _ جس محلے کی مسجد میں مکتب قائم نہیں ہوگا وہاں رہنے والے تمام مسلمان گناہ گار ہوں گے _
بعد میں مجھے بتایا گیا کہ جماعت اسلامی ہند حلقہ مہاراشٹر نے پوری ریاست میں 100 مکاتب قائم کیے ہیں _ ان کو ایک نظام میں پرونے کی کوشش کی جارہی ہے ، چنانچہ اس کے لیے ایک نصاب تیار کیا گیا ہے _
پروگرام ظہر کی نماز تک چلا _ اس کے بعد ظہرانے کا انتظام کیا گیا تھا _ پروگرام کے بعد بھی علماء آتے رہے _ دیر تک ان سے گفتگو ہوتی رہی _ میں نے عرض کیا کہ نوجوان علماء اگر کچھ کرنے کی ٹھان لیں تو کوئی چیز ان کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی _
جوانو! یہ صدائیں آرہی ہیں آبشاروں سے
چٹانیں چور ہوجائیں جو ہو عزمِ سفر پیدا