صدائے اردو ہے یہ،سنے ہر کوئی : منجانب: “حلقۂ ادب بہار”

0
110

مکرمی معزز ارکان مجلس عاملہ و عہدہ داران حلقہ ادب بہار

مکرمی ! تسلیم

حلقۂ ادب بہار نے اردو تحریک کو ریاست میں دوبارہ زندہ اور متحرک کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اور اردو کے جائز حقوق کی بازیابی کے لیے جمہوری انداز میں جو تحریک حلقۂ ادب بہار اور اردو ایکشن کمیٹی کی سرپرستی میں چل رہی ہے اس کی ہر جگہ اور مقام پر زبردست پذیرائی ہورہی ہے ۔ نہ صرف بہار کی اردو آبادی کے درمیان بلکہ پورے ملک کی اردو آبادی ہماری جانب امید بھری نظروں سے دیکھ رہی ہے ۔ اس لیے کہ اردو کا جو مسئلہ بہار میں ہے اس سے زیادہ سنگین صورت حال ملک کی دوسری ریاستوں میں ہے ۔ اس لیے بہار سے اردو کے حق کی جو آواز ہے وہ بہت دور تک جاۓ گی اور اردو زبان کی یہ تحریک کل ملک کی تحریک بن جائے گی ۔ ہمارے صدر موصوف کے ارادے اور حوصلے اس تعلق سے بہت بلند ہیں ۔ مجلس عاملہ کے تمام پرانے لوگوں کا ہمیں اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون حاصل ہے ۔ پھر اردو کا آپ سب کا یہ پرانا خادم ( فخرالدین عارفی ) جس نے غلام سرور صاحب کی ہدایت پر اردو تحریک کے پرچم کو بلند کیے رہا اور پروفیسر عبدالمغنی جیسی عظیم بیباک اور ایمان دار شخصیت کے ساتھ مل کر شمع اردو کی حفاظت کی وہ آج بھی آپ لوگوں کے اخلاقی اور عملی تعاون کے لیے آپ سب کے ساتھ ہے ۔

حلقۂ ادب بہار کا پرچم بلند کیے ہوئے اردو کے اس خادم سے آپ لوگوں کو جو خدمت لینی ہے لے لیں ورنہ میرے بعد نہ اس لہجے میں کوئی گفتگو کرنے والا ملے گا اور نہ ہی لکھنے والا ۔۔۔۔۔۔کوئی بھی بڑا کام کرنے کے لیے ایک جنون کی ضرورت پڑتی ہے ۔ آج یہ جنون نہ صرف یہ کہ میرے اندر موجود ہے بلکہ اشرف فرید صاحب ۔ پروفیسر اعجاز علی ارشد ۔ پروفیسر عبدالصمد ۔ ڈاکٹر ریحان غنی اور مجلس عاملہ کے سب لوگوں کے اندر موجود ہے ۔ خاص طور پر چند اردو نواز اور ادب دوست کے خانوادے سے تعلق رکھنے والے کچھ قابل قدر لوگوں کے اندر بھی شوق کا یہ سودا نظر آرہا ہے ۔۔۔۔۔۔ہم ان تمام لوگوں کو مبارک باد دیتے ہیں اور ان کے حوصلوں کی داد بھی ۔

آپ اور ہم اگر اردو کے لیے کچھ کرپاتے ہیں تو آپ یقین کریں ہماری زندگی کامیاب ہوجاۓ گی ۔۔۔۔
ہم اس سلسلے میں اشرف فرید ۔ پروفیسر اعجاز علی ارشد ۔ پروفیسر عبدالصمد ۔ ڈاکٹر رفعت علی شکور ۔ طارق فرید ۔ کوثر مظہری ۔ ارتضیٰ کریم ۔ رحمان عباس ۔ محسن خاں ۔ شموئل احمد ڈاکٹر حبیب مرشد خاں ۔ ظہیر صدیقی ۔ ڈاکٹر انوارالہدیٰ ۔ ڈاکٹر اشرف النبی قیصر ۔ ڈاکٹر اے کے علوی ۔ انوارالحسن وسطوی ۔ اثر فریدی ۔ ناشاد اورنگ آبادی ۔ پرویز عالم ۔ ڈاکٹر شفیع الزماں معظم ۔ اظہار احمد MLA سابق ۔ خالد انور ۔ مولانا غلام رسول بلیاوی ۔ انتخاب عالم ۔ آفاق احمد خاں ۔ اسلم حسن IRS . عبدالقدوس ۔ خورشید اکبر ۔ نفیس بانو شمع ۔ نگار عظیم ۔ کلیم اللّہ کلیم دوست پوری ۔ اکبر رضا جمشید سابق ڈسٹرکٹ جج ۔ اور ان سینکڑوں اردو دوست کے از حد شکر گزار ہیں جنہوں نے فون کرکے یا واٹس اپ پر میسج بھیج کر ہمیں اپنے تعاون کا یقین دلایا ہے ۔ اللّہ اس تحریک کو کامیاب کرکے ہم لوگوں کو سرخرو کرے ۔ ایسا ماحول پھر کبھی نہیں بن پائے گا اس لیے یہ ہی وہ وقت ہے کہ ہم میں سے ہر آدمی آگے بڑھ کر اردو زبان جو دراصل قومی ایکتا اور بھائی چارگی کی زبان ہے محبت اور پیار کی زبان ہے ۔ ہمارے کمپوزٹ کلچر کی شناخت اور شان ہے ۔ اس پرچم کو کبھی جھکنے نہ دے ۔

آج کی مجلس عاملہ کی نشست چند ناگزیر اسباب کے پیش نظر ملتوی کردی گئی ہے ۔ خاص طور پر قوس صدیقی کے چھوٹے بھائی کا آج ہی کے دن انتقال اور بزرگ شاعر اور ہماری مجلس عاملہ کے معزز ممبر کلیم اللّہ کلیم دوست پوری کے ہارٹ ہاسپیٹل میں ایڈمیٹ ہونا بھی وجوہ میں شامل ہے ۔
آج کے قومی تنظیم میں مشاہیر ادب کے جو تاثرات شائع ہوئے ہیں بہت بڑے پیمانے پر ان کا استقبال کیا گیا ہے۔ صدر صاحب اور میرا جو مشترکہ بیان اردو کے حوالے سے شائع ہوا ہے اس کی بھی بڑے پیمانے پر پذیرائی ہورہی ہے ۔ ایک مرتبہ پھر آپ سب لوگوں کا بہت بہت شکریہ ۔۔۔
ہم ہیں تو اردو ہے اردو ہے تو ہماری تہذیب ۔ کلچر اور شناخت ہے ۔ اردو زندہ آباد ۔۔۔۔
فخرالدین عارفی
جنرل سکریٹری
حلقہء ادب بہار
تمام ارکان ۔ عہدہ دران اور محبان اردو کے نام ۔۔۔۔۔،

ان کا جو کام ہے وہ اہل سیاست جانیں
اپنا پیغام محبت ہے جہاں تک پہونچے

فخر الدین عارفی جنرل سکریٹری حلقہ ادب کا یہ ایک انتہائی جذباتی خط ہے جو انہوں نے مجلس Ho عاملہ کے ارکان و عہدیداران کے نام لکھا تھا۔اس خط کا ایک ایک لفظ اردو کی محبت میں ڈوبا ہوا ہے۔اردو کو فخر الدین عارفی گنگا جمنی تہذیب کی علامت تصور کرتے ہیں۔ اس لیے میری آپ تمام لوگوں سےیہ دلی اپیل ہے کہ آپ سب بڑی تعداد میں اپنے تاثرات، خیالات اور مشورے فخر الدین عارفی صاحب کے اس موبائل نمبر پر 9234422559پر ارسال کریں۔ حلقۂ ادب بہار کے اس وقت کے صدر ایس ایم۔اشرف فرید صاحب ہیں۔

محمد خوشتر
ریسرچ اسکالر یونیورسٹی آف حیدرآباد۔
نوٹ۔میٹر صرف ٹائپ کیا ہوا بھیجیں۔ایڈریس ،عہدہ اور فوٹو بھی منسلک کریں ۔
شکریہ

Previous articleپروفیسر خالد جاوید جامعہ ملیہ اسلامیہ کے برانڈ ایمبیسڈر ہیں: پروفیسر محمد اسد الدین شعبۂ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیرِ اہتمام پروفیسر خالد جاوید کے ناول ’ایک خنجر پانی میں‘ پر مذاکرے کا انعقاد
Next articleادب کی باگمتی : عبد المنان طرزی( دربھنگہ ٹائمز کے پروفیسر عبد المنان طرزی نمبر پر ایک تاثُر )از: خُورشید حیات

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here