محرم کی فضیلت و مرتبت بلند پایہ ہے۔ یہ اسلامی سال کا پہلا ماہ ہے اور گونا گوں صفات سے متصف ہے۔ احادیث میں بہتیرے روایات اس کے تعلق سے موجود ہیں۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی کی کتاب “ماثبت بالسنتہ” جس میں آپ لکھتے ہیں کہ “ابن جوزی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ذکر فرمایا کہ محرم کی دسویں تاریخ ایسی منفرد اور بے مثال تاریخ ہے جس میں اللہ پاک نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا، اس دن ان کو جنت میں داخل کیا اور اسی دن ان کی توبہ قبول فرمائی، اسی دن عرش و کرسی، جنت و دوزخ، زمین و آسمان، چاند و سورج، لوح و قلم کو پیدا فرمایا اور بعض علما یہ فرماتے ہیں کہ یوم عاشورہ کو یہ نام اس لئے دیا گیا کہ اللہ پاک نے اس دن دس انبیا کرام کو دس عظمتوں سے نوازا تھا۔ (غنیتہ الطالبین، ص 55)
یومِ عاشورہ کو “یومِ زینت” بھی کہا جاتا ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے یومِ زینت یعنی یومِ عاشورہ کا روزہ رکھا اس نے اپنے باقی سال کے فوت شدہ کو بھی پا لیا۔ (ما ثبت من السُنَّتہ، ص 10)
تاریخ کا وہ دل دوز و دل سوز المناک دردناک سانحہ جسے سانحہ کربلا کہتے ہیں محرم کے ہی مہینے میں وقوع پذیر ہوا، جب گم گشتگان راہ حق کی راہنمائی کے لئے نواسہ رسول حضرت امام حسین اپنے اہل و عیال اور چاہنے والوں کے ساتھ کوفہ روانہ ہوئے لیکن راہ میں ہی معرکہ حق و باطل چھڑ گیا جس میں امام حسین نے اپنے بہتّر جاں نثاروں کے ساتھ جام شہادت نوش فرما کر ہمیشہ کے لئے اسلام کو سربلند فرما دیا، امام حسین پیار محبت امن و یکجہتی کے قائل تھے جیسا کہ ان کے آخری خطبہ سے واضح ہے لیکن یزید اپنے بدبختانہ سوچ اور اپنی گندی سیاسی حکومتی فکر کی بنا پر امام کی مخالفت پر اجڈ ہوگیا اور حال یہ ہے کہ ع یزید تھا حسین ہیں۔
واقعہ کربلا دنیا کی تاریخ میں اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔ اس نے دنیا کو فتح و شکست کے احتساب کا ایک نیا معیار دیا۔ اس جنگ نے جس قدر گہرائی اور شدت سے انسانوں کو متاثر کیا، دنیا کی کسی دوسری جنگ نے نہیں کیا۔ جس قدر اس جنگ کے بارے میں لکھا گیا ہے کسی دوسری جنگ کے بارے میں نہیں لکھا گیا۔ عربی اور فارسی کے بعد اردو میں کربلا کے تعلق سے بہت کچھ لکھا گیا ہے۔ بلکہ اردو کی مقبول ترین صنف مرثیہ کا وجود ہی اس واقعہ کا رہین احسان ہے۔ چنانچہ ریختہ نے اپنے قارئین کے لئے واقعات کربلا اور شہادت امام حسین کے تعلق سے کچھ بہترین کتابوں کا انتخاب کیا ہے۔
ایک قطرہ خون
https://www.rekhta.org/ebook-detail/ek-qatra-e-khoon-ismat-chughtai-ebooks?lang=ur
“ایک قطرہ خون” عصمت کا آخری ناول ہے جو واقعات کربلا پر مشتمل ہے ۔ اس میں کربلا کی شہادت پر جذبات و عقائد کا سہارا لیا گیا ہے۔ چوں کہ یہ واقعہ پوری انسانیت کے لیے عبرت انگیز ہے اس لیے عصمت نے کہیں کہیں اپنی رائے بھی پیش کی ہے مگر تاریخی اہمیت کو مجروح نہیں ہونے دیا ہے۔ عصمت نے اس ناول میں محبت وانسانیت اور امن وبھائی چارگی پر زور دیا ہے۔ اور ساتھ ہی ہجرت کا کرب، خوف و دہشت کا عکس اس ناول میں موجود ہے۔ اس ناول میں جذبات نگاری کی بھر پور عکاسی کی گئی ہے اور اہل بیت کی دلی جذبات کو بہت خوبی سے نبھایا گیا ہے۔ “ایک قطرہ خون” کی شکل میں عصمت نے جو ناول اردو ادب کو دیا ہے اس میں فلسفۂ انسانیت اور مذہب کو ہم آہنگ کرنے کی کامیاب سعی کی ہے۔
شہید اعظم
https://www.rekhta.org/ebooks/shaheed-e-aazam-abul-kalam-azad-ebooks?lang=ur
“شہید اعظم” مولانا ابوالکلام آزاد کی ایک مختصر کتاب ہے۔ جس میں سیدنا حضرت امام حسین علیہ السلام کی شہادت عظمٰی کے مستند تاریخی واقعات اور اسوۂ حسین کو ادبی اسلوب اور تاریخی شہادتوں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ یہ کتاب یزید کے تخت حکومت پر براجمان ہونے سے، واقعات کو بیان کرنا شروع کرتی ہے اور اس کے بعد امام حسین کی مدینہ اور پھر مکہ سے ہجرت کو بیان کرتی ہے۔ آپ کے جن عزیزوں نے آپ کو مکہ نہ چھوڑنے کا مشورہ دیا، ان کا بھی ذکر کرتی ہے اور پھر مکہ سے کوفہ تک کے حالات اختصار سے بیان کرتی ہے۔ کتاب میں امام حسین کے مختلف خطبوں کو ذکر کیا گیا ہے۔ ان خطبوں کا ترجمہ مولانا نے اپنے اسلوب کے مطابق بہت ہی اعلی درجہ کا کیا ہے۔ اس کتاب کو پڑھنے سے شہادت حسینی پر مولانا آزاد کا نقطہ نظر بھی سامنے آجاتا ہے۔
کربلا
https://www.rekhta.org/ebook-detail/karbala-premchand-ebooks?lang=ur
منشی پریم چند نے ڈراموں کی طرف بہت کم دھیان دیا، البتہ آخری عمر میں کچھ ڈرامے تحریر کئے ان میں سے بعض طبعزاد اور بعض ترجمے کی شکل میں ہیں۔ “کربلا” ان کا ایک اہم ڈرامہ ہے۔ یہ ڈرامہ بھی ان کی بہت سی تحریروں کی طرح پہلے ہندی میں لکھا گیا بعد میں اردو میں ترجمہ ہوا۔ یہ ایک سیاسی اور تاریخی ڈرامہ ہے۔ اس ڈرامہ میں واقعات کربلا کو موضوع بنا کر کربلا کو ایک ایسی جہاد کے طور پر پیش کیا جو کہ عدم تشدد پر مبنی مزاحمت کا نام ہے۔ ایسی مزاحمت جس میں جان لینے کی بجائے جان دے دی جاتی ہے۔ یہ ڈرامہ نہ صرف امام حسین کو سیکولر ازم کی علامت بناکر پیش کرتا ہے بلکہ کربلا کو کسی بھی جبر کے خلاف مزاحمت کی علامت بناکر عالمگیر بنادیتا ہے۔ یہ ڈرامہ شہداء کربلا کو محض خراج عقیدت ہی نہیں پیش کرتا بلکہ ہندو مسلمانوں کے زوال پذیر تعلقات میں مفاہمت کرانے کی کوشش ہے۔
محرم نامہ
https://www.rekhta.org/ebook-detail/moharram-nama-khwaja-hasan-nizami-ebooks-2?lang=ur
یہ کتاب خواجہ حسن نظامی کی ایک مختصر کتاب ہے۔ اور ان کی ایک اور مختصر کتاب “میلاد نامہ” کی دوسری کڑی ہے۔ میلاد نامہ میں نبی صلعم کی پیدائش سے وفات تک کا ذکر ہے۔ اس کتاب میں نبی صلعم کی وفات اور خلافت کے جھگڑے سے لیکر حضرت عثمان کی شہادت، حضرت علی شہادت، حضرت امام حسن کی شہادت، جنگ جمل اور صفین کا بیان، یزید کی تخت نشینی، حضرت امام حسین کا سفر کوفہ اور آپ کی شہادت۔ نیز بنو امیہ کی سلطنت کی ابتدا اور کربلا کا تاریخی تذکرہ ہے۔ اس کتاب میں چاروں خلافتوں کا تذکرہ کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ شیعہ، سنی فرقے کیوں اور کس طرح وجود میں آئے۔ اسی سیریز کی ایک اور کتاب “یزید نامہ” بھی ہے جس میں بتلا یا گیا ہے کہ واقعہ کربلا کے بعد کیا ہوا، نیز امیر معاویہ اور یزید سے لیکر بنی امیہ کے آخری بادشاہ مروان الحمار تک کے تاریخی حالات ہیں۔ اسی ضمن میں خواجہ حسن نظامی کی قلم سے ایک ڈرامے نما تاریخی کہانی “طماچہ بر رخسار یزید” منظر عام پر آئی۔ یہ ڈرامہ یزید اور اس کی حکومت کے بڑے بڑے آدمیوں کی خانگی زندگی کو ظاہر کرتا ہے۔
عزاداری امام حسین۔ ایک آفاقی تحریک
https://www.rekhta.org/ebook-detail/azadari-e-hazrat-imam-husain-ek-aafaqi-tahreek-dharmendra-nath-ebooks?lang=ur
عزاداری سے مراد دینی شخصیات جیسے پیغمبر اکرم یا ائمہ معصومین خاص کر امام حسین کی شہادت کے سوگ میں منعقد ہونے والے مراسم ہیں، جسے عام طور پر ماتم داری سے تعبیر کرتے ہیں۔ عزاداری مذکورہ شخصیات سے اظہار ہمدردی اور ان پر آنے والی مصیبتوں کو یاد کرنے کیلئے منعقد کی جاتی ہے۔ زیر نظر کتاب “عزاداری امام حسین علیہ السلام ایک آفاقی تحریک” ڈاکٹر دھر میندر ناتھ کی تصنیف ہے۔ جس میں فاضل مصنف نے دنیا بھر میں عزاداری حضرت امام حسین علیہ السلام پر سیر حاصل تجزیہ پیش کیا ہے۔ اس کتاب میں عزاداری کے وسیع اور عالمی مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے عزاداری کا جواز قران و احادیث اور صحابہ و اولیا کے عمل سے ثابت کیا گیا ہے۔ اس کے بعد عزاداری کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے عزاداری کے آداب و مراسم بیان ہوئے ہیں۔ اور آخر میں جو کہ کتاب کا اہم اور بنیادی حصہ ہے، میں ہندوستان میں عزاداری کی ابتدا اور فروغ پر بہت تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ ہندوستان کے ہر ہر خطہ میں بلا تقریق مذہب و ملت عزاداری کی مجلسوں کی نشان دہی کی گئی ہے۔
ذکر حسین
https://www.rekhta.org/ebook-detail/zikr-e-husain-kausar-niyazi-ebooks?lang=ur
“ذکر حسین” حضرت امام حسین کی شخصیت اور سانحہ کربلا پر ایک نقطہ نظر ہے۔ جو مختلف عنوانات پر مبنی مضامین کی شکل میں قاری کے رو برو ہوتا ہے۔ اس کتاب کے مصنف مولانا کوثر نیازی ہیں جبکہ اسے جناب علی صدیقی کی قائم کردہ عالمی اردو کانفرنس نے دہلی سے شائع کیا تھا۔ اس کتاب کے ابتدائیہ میں خود مصنف کا کہنا ہے “ذکرِ حسین میری کمزوری بھی ہے اور قوت بھی۔ الحمد اللہ کہ اب تک کی ساری عمر مداحی اہل بیت میں گذری ہے مگر یہ مداحی محض عقیدت کا نتیجہ نہیں ، یہ گہرے تاریخی شعور اور محکم قرآنی حقائق پر مبنی ہے۔ میں نے چاہا کہ اس طرح کا ایک تذکرہ قرطاس و قلم کے بھی حوالے کر دوں ، یہ کتاب اسی دیرینہ آرزو کی تکمیل ہے۔” اس کتاب کی فہرست میں کافی دلچسپ عنوانات و مضامین ہیں جو پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
کربلا۔ ایک یادگار انقلاب
https://www.rekhta.org/ebook-detail/karbala-ek-yadgar-inqilab-sayyad-adil-akhtar-ebooks?lang=ur
زیر نظر کتاب واقعات کربلا کا شروع سے اخیر تک مکمل احاطہ کرتی ہے۔ یہ کتاب چودہ ابواب پر مشتمل ہے۔ کتاب کا آغاز امام حسین کی خلافت اور دسبرداری سے ہوتا ہے جبکہ انجام شہادت حسین کے انقلابی اثرات پر۔ آخری باب میں امام حسین کے روضہ اقدس کے تعمیر و انہدام کی مختصر تاریخ بھی بیان کی گئی ہے۔ اس کتاب میں واقعہ کربلا کے تاریخی پہلووں اور امام حسین کی شخصیت کو تاریخی سچائی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کتاب میں شروع سے اخیر تک ایک اعتدال پسندی پائی جاتی ہے۔ مصنف نے تمام واقعات کو بلا افراط و تفریط کسی نظریہ سے مغلوب ہوئے بنا دیکھا ہے۔ اس لئے اس کتاب کی اہمیت مزید ہوجاتی ہے۔
خواتین کربلا
https://www.rekhta.org/ebooks/khawateen-e-karbala-kalam-e-anees-ke-aaine-mein-saleha-aabid-husain-ebooks?lang=ur
“خواتین کربلا” صالحہ عابد حسین کی کتاب ہے۔ اس کتاب میں میر انیس کے کلام کے آئینہ میں خواتین کربلا کے کرداروں پر روشنی ڈالی گئی۔ ان خواتین نے کربلا میں شہادت و اسیری کے دوران اپنی وفاداری اور ایثار و قربانی کے ذریعہ اسلامی تحریک میں وہ رنگ بھرے ہیں کہ جن کی اہمیت کا اندازہ لگانا بھی دشوار ہے۔ حضرت زینب اور ان کی ہم قدم و ہم آواز ام کلثوم، رقیہ، سکینہ، فاطمہ اور عاتکہ وغیرہ نیز امام کے اصحاب و انصار کی صاحب ایثار خواتین نے شجاعت اور ایثار و قربانی کے وہ لازوال نقوش ثبت کئے ہیں جن کو کسی بھی صورت مٹایا نہیں جا سکتا۔ اس کتاب میں کلام انیس کی روشنی میں ان خواتین پر گزرے مصائب، ان کا استقلال، بہادری اور سیرت کو پیش کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ بھی اردو میں کئی طرح سے واقعات کربلا اور شہادت امام حسین کو پیش کیا گیا ہے۔ کہیں تاریخ کے طور پر، کہیں مرثیہ کی شکل میں، کہیں افسانے اور کہانی کے پیرائے میں اور کہیں تلمیح اور علامت بنا کر۔ غرضیکہ اس حق و باطل کی داستان نے اردو ادب کے دامن کو وسیع کیا ہے۔ اس قسم کی تمام کتابیں ریختہ کے “واقعات کربلا” کلکشن میں موجود ہیں۔ استفادہ کے لئے لنک حاضر ہے۔
https://www.rekhta.org/ebooks?nav=waqiat-e-karbala&lang=ur