دینی اور عصری علوم سے ہی دنیاوی اور اخروی کامیابی ممکن  تسخیر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ”ادارہ علوم اسلامیہ“ میں تعلیمی سلسلے کا آغاز

0
258

نئی دہلی/ہریانہ (پریس ریلیز)

ہماری کامیابی دینی اور عصری علوم میں چھپی ہوئی ہے۔اس لیے ہمیں جہاں دینی علوم حاصل کرنا چاہیے، وہیں عصری علوم بھی سیکھنا چاہیے۔ کیوں کہ اس کے بغیر زندگی کو صحیح راستے پر گامزن کرنا مشکل ہے۔ ہم مسلمان اپنی دعاؤں میں اکثر یہ کہتے ہیں ”اے اللہ ہمیں دنیا اور آخرت کی بھلائی نصیب فرما“۔ گویا قرآن نے بھی دنیا و آخرت کی بھلائی کے تئیں دعا کی تلقین کی ہے۔ ادارہ علوم اسلامیہ ننگلہ احسان پور، پلول ہریانہ میں تعلیمی سلسلے کے آغاز کے موقع معاون ناظم مولانا ابواللیث ندوی نے مذکورہ باتیں کہیں۔ انھوں نے کہاکہ ہماری برتری اسی طرح ثابت ہوگی جس طرح حضرت آدم کی برتری فرشتوں پر علم کی وجہ سے ثابت ہوئی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایک طرف آدم علیہ السلام کی برتری کا واقعہ قرآن میں موجود ہے، دوسری طرف آقائے دوجہاں محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اترنے والی پہلی وحی میں ”اقرا“ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ اس سے تعلیم کی اہمیت کا پتا چلتا ہے۔
اس موقع پر ادارہ علوم اسلامیہ کے ناظم تعلیمات اور امام وخطیب مسجد ابوبکر مولا انیس قاسمی نے کہا کہ تعلیمی مشن کو عام کرنا ہمارا فریضہ ہے۔ ہم بچوں کی تعلیم کے علاوہ ان کی تربیت پر بھی خاص توجہ دیں گے۔ ابھی ہم ابتدائی مرحلے ہیں۔ خدا کی نصرت ہمارے ساتھ ہوگی اور ہم تعلیمی نظام کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اپنے مدرسے میں باضابطہ دینی اور عصری علوم کا اہتمام کررہے ہیں۔ یہ تعلیمی ادارہ ایسی جگہ واقع ہے، جہاں بہترین تعلیم کی اشد ضرورت ہے۔ گویا ہم وقت کے تقاضوں کو پورا کرنے کی کوشش کریں گے۔ انھوں نے علاقے کے افراد سے ہر طرح کے تعاون کی اپیل کی ہے۔کیوں کہ ایک طرف تعلیم کا سلسلہ جاری ہے، دوسری طرف تعمیراتی کام بھی ہورہے ہیں۔ تعاون کے خواہشمند 9810318692پر رابطہ کرسکتے ہیں اور نیک مشور وں سے بھی نواز سکتے ہیں۔    

واضح رہے کہ ادارہ علوم اسلامیہ پلول، تسخیر فاؤنڈیشن دہلی کا ایک ادارہ ہے جس میں شعبہ حفظ، ناظرہ اور عربی اول تک کی تعلیم کا نظم ہے۔ اس کے علاوہ اسکول جانے والے طلبا کو دینی تعلیم دینے کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ مستقبل قریب میں تعلیم بالغان سینٹر کا بھی منصوبہ ہے۔ یہ ادارہ دراصل مولانا کفیل احمد ندوی(استاد دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو) اور مولانا ابرار احمد مکی (انٹر نیشنل قرآن اکیڈمی دہلی)کی سرپرستی اور نگرانی میں چل رہا ہے۔  ہریانہ حکومت نے 16جولائی کو نویں کلاس سے بارہویں اور 23جولائی کو چھٹی کلاس سے آٹھویں درجے تک اسکول کھولنے کی ہدایت کی تھی۔ حکومت کے اس اعلان کے بعد ادارہ علوم اسلامیہ میں بھی باضابطہ تعلیمی سلسلے کا آغازکردیا گیا۔  

میڈیا کوآرڈی نیٹر
 احتشام لحق آفاقی
 31جولائی2021

Previous articleکشن گنج ڈائری از: خالد مبشر
Next articleناول : رُوحانیت سے رومانیت تک از:خورشید حیات

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here