شعبۂ اردو، کالج آف کامرس، آرٹس اینڈ سائنس، پٹنہ
غیر مطبوعہ تصنیف : ’’فرائڈی نفسیات‘‘
سید محمد محسن کی کتابوں میں’’ تصنیفات کی فہرست‘‘ میں زیر قلم کتاب کے طور پر ’’ فرائڈی نفسیات‘‘ کا ذکر ملتا ہے۔ فرائڈ کے ۲۰ویں صدی کے شعر و ادب پر بے پایاں اثرات کی وجہ سے یہ توقع مناسب ہے کہ محمد محسن اس موضوع پر بہ صراحت روشنی ڈالیں۔ ان کے مجموعہ ہائے مضامین میں صرف ایک مختصر سا مضمون ’’فرائڈ کا نظریۂ خواب‘‘ شامل ہے جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ فرائڈ کا گہرائی کے ساتھ تجزیہ محمد محسن کر سکتے ہیں۔ اِس مونوگراف کے سلسلے سے تحقیق کے دوران راقم الحروف کو محمد محسن کے صاحبزادے محمد آفتاب محسن کی عنایت سے’’ فرائڈی نفسیات‘‘ کا ٹائپ شدہ بیالیس صفحات کا مسوّدہ دستیاب ہوا جس کی پروفیسر محسن نے اپنے ہاتھوں سے تصحیح بھی کرلی تھی لیکن اشاعت کی نوبت نہیں آئی۔
نو مختصر ابواب میں اسے انھوں نے تقسیم کیا ہے۔ تمہید کے بعد شعور، تحت الشعور و لاشعور کی بحث ہے۔ نفسی کارکردگی کے بنیادی اصول ، شخصیت کے اجزاے ترکیبی، انانیت (Ego)کی دفاعی تدبیریں اور جنسی بالیدگی کی منزلوں پر الگ الگ حصوں میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ فرائڈ کے نظریۂ جبلّت ، جنس اور خواب پر بھی مضامین شامل ہیں۔ اختصار کے باوجود اس کتاب کا خاکہ موضوع کا مکمل احاطہ کرتے ہوئے دکھائی دیتا ہے۔ اب شاید اس کے چھپنے کی باری آجائے۔ غالباً محمد محسن نے اس موضوع پر مزید تفصیل سے لکھنے کا ارادہ کیا ہوگا، اسی وجہ سے یہ مسوّدہ مرحلۂ اشاعت سے دور رہا ورنہ تعارفی اعتبار سے موجودہ شکل میںیہ ایک مکمل مونوگراف ہے اور اس کی اشاعت سے فرائڈکے بارے میں ہماری معلوماتِ عامّہ میں اضافہ ہوگا۔
ایک علاحدہ کتاب
۱۹۹۲ء میں سیمانت پرکاشن نے سید محمد محسن کی انگریزی کتاب “Key note of the Holy Quran”شائع کی۔ اس سے ایک سال قبل پاکستان کے ’’ادارئہ فروغ علم‘‘ نے اس کتاب کو “Towards Understanding the Holy Quran”عنوان سے شائع کیا تھا۔ اس کتاب سے قبل محسن صاحب کے مذہبی شغف یا قرآنیات میں علمی دلچسپی سے کسی کو واقفیت نہیں ہوگی۔ اس کتاب کو قرآن فہمی کا کوئی بڑا کارنامہ نہیں کہا جا سکتا اور نہ مشہور تفاسیر کے سلسلے کی کڑی مانا جا سکتا ہے۔ قرآن میں علم و معرفت کا جو خزینہ ہے، اسے محمد محسن نے ذاتی طور پر کیسے سمجھا، اس کا ایک گوشوارہ اس میں موجود ہے۔ ان معنوں میں اس کتاب کی افادیت سمجھ میں آتی ہے کہ مختلف مذاہب کے مشترکہ ماحول میں رہتے ہوئے محمد محسن نے جس طرح اسلامی تعلیمات کو ہم عصر زندگی کے حوالے سے سمجھنے کی کوشش کی، اس کا نچوڑ اس کتاب میں موجود ہے۔ مذہب اسلام کے انسانی ہمدردی اور خیر سگالی کے جذبے کو فروغ دینے کی ادا کو محمد محسن نے اس تجزیے میں ابھارنے کی کوشش کی ہے۔ کہنا چاہیے کہ عصرِ حاضر کے مشکل ماحول میں امن اور محبت کا پیغام اسلام کے حوالے سے کیسے پہنچ سکتا ہے، محمد محسن اسی بات کو قرآن کے ذریعے سے اس کتاب میں مندرج کرتے ہیں۔
اس کے باوجود یہ بات سمجھ سے پرے ہے کہ محمد محسن نے پوری زندگی جن موضوعات کو پانی کرنے میں گزاری تھی، آخری لمحے میں اسے چھوڑ کر ایک نئے علمی میدان میں انھیں کیوں آنا چاہیے تھا۔ کیا مہارت، مشق اور متواتر ریاض کے بغیر کوئی بڑا علمی کارنامہ سامنے آسکتا ہے؟ شاید یہی وجہ ہے کہ بعض حلقوں سے محمد محسن کی اس کتاب پر اعتراضات بھی ہوئے اور اس کتاب کو کچھ خاص قبولیت بھی نہیں مل سکی۔
مطبوعات کی توضیحاتی فہرست
۱۔ انوکھی مسکراہٹ (افسانوی مجموعہ)، پہلی اشاعت : جون ۱۹۷۳ء
ناشر۔ کتاب منزل،سبزی باغ، پٹنہ، صفحات ۔ ۱۷۴
اس مجموعے میں حسب ذیل افسانے شامل ہیں : ۱۔ انوکھی مسکراہٹ ۲۔ تعمیرِجنوں ۳۔ زہری ۴۔ ردعمل ۵۔طوائف ۶۔ احساسِ گناہ ۷۔ شکستِ عزم ۸۔ فرار ۹۔ نئی ماما ۱۰۔ جھوٹی بھوک ۱۱۔ لذّتِ آزار ۱۲۔ باغی ۱۳۔ ماں ۱۴۔ خون کا اثر۔ یہ تمام افسانے ۱۹۳۷ء سے ۱۹۴۴ء کے درمیان شائع ہوئے۔ ساقی، معاصر، سہیل اور آج کل رسائل میں ان کی اشاعت ہوئی۔ ’’یہ افسانے‘‘ عنوان سے سید محمد محسن نے چھے صفحات کا ایک ابتدائیہ بھی تحریر کیا ہے جس میں اپنی افسانہ نگاری کے آغاز اور اختتام کے تعلق سے مختصراً روشنی ڈالی گئی ہے۔ ان افسانوں کے علاوہ سید محمد محسن نے ایک افسانہ ’’مزدور کا بیٹا‘‘ بھی لکھا تھا لیکن اسے اس مجموعے میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس مجموعے کے فلیپ پر آل احمد سرور، جمیل مظہری اور وحید اختر صاحبان کے تاثرات بھی شامل کیے گئے ہیں۔ اس افسانوی مجموعے میں چوں کہ نفسیاتی افسانے شامل ہیں، اس لیے افسانہ نگار نے اس کتاب کا انتساب ڈاکٹر سگمنڈ فرائڈ کے نام کیا ہے۔
۲۔ نفسیاتی زاویے (مجموعۂ مضامین)، پہلی اشاعت : مارچ ۱۹۸۰ء
مطبع : دی آزاد پریس، سبزی باغ، پٹنہ۔۴ ، صفحات : ۸+۲۴۰=۲۴۸
اس مجموعے میں نفسیاتی اور ادبی مقالات کے علاوہ ریڈیائی مضامین بھی شامل کیے گئے ہیں۔ چودہ مقالات کے عنوانات حسب ذیل ہیں۔ ۱۔ خود آزاری ۲۔ اخلاقی قدروں کی نفسیات ۳۔ جبر و اختیار کے ارتقائی مراحل ۴۔ نفرت کی گرم بازاری ۵۔ نظریات کا تصادم ۶۔ خود شناسی ۷۔ نفسیاتی ادب ۸۔ اقبال کا نظریۂ خودی نفسیات کی روشنی میں ۹۔ غالب کی شاعری میں استہلاکِ ذات کا تصور ۱۰۔ ظریفانہ ادب کی نفسیات ۱۱۔ غزل نیم وحشی صنفِ شاعری ۱۲۔ نفسیاتِ کلیم ۱۳۔ شخصیت کی تشکیل میں حافظے کی کرشمہ سازی ۱۴۔ اسلوب اور شخصیت۔
ان مقالات کے ساتھ ساتھ اس کتاب میں سات ریڈیائی تقاریر بھی شامل کی گئی ہیں جن کے عنوانات حسب ذیل ہیں۔ ۱۔ نفسیات کا مطالعہ ۲۔ فرقہ پرستی: ایک بیماری ۳۔ فرائڈ کا نظریۂ خواب ۴۔ سادیت ۵۔ قیادت یا لیڈر شپ کی نفسیات ۶۔ طرزِ تحریر اور شخصیت ۷۔ میں اور میری تخلیق۔
اس کتاب کے انتساب کے الفاظ ہیں: ’’عزیز دوست سہیل عظیم آبادی کے نام جن کی ترغیب نے اردو سے میرے ٹوٹے ہوئے رشتے کو از سرِ نو جوڑ دیا۔ ‘‘تین صفحات پر مشتمل ایک پیش لفظ بھی مصنف نے اس کتاب میں شامل کیا ہے۔ کتاب کی پشت پر مصنف نے ۱۹۴۷ء اور ۱۹۸۰ء کی اپنی دو تصاویر شائع کی ہیں۔ کتاب کے آخری مضمون ’’میں اور میری تخلیق‘‘ سے سید محمد محسن کی ادبی زندگی کے نشیب و فَراز سے واقفیت حاصل ہو جاتی ہے۔
۳۔ سعاد ت حسن منٹو : اپنی تخلیقات کی روشنی میں پہلی اشاعت : ۱۹۸۲ء
ناشر : دار الاشاعتِ ترقی، دہلی صفحات ۔ ۱۲۸
اس کتاب میں سید محمد محسن نے درج ذیل عنوانات قائم کیے ہیں۔ منٹو کے خاندانی حالات، منٹو کی ابتدائی زندگی، منٹو کی فلمی دنیا سے وابستگی، منٹو کی زندگی کا آخری دور، منٹو کی ازدواجی زندگی، منٹو کی عادات و خصائل ، منٹو کا مزاج اور افتادِ طبع، منٹو کی ذہنی کشمکش اور داخلی انتشار ، منٹو کے جنسی رجحانات، منٹو کی فحش نگاری، منٹو کے افسانوں میں کلیدی کردار (عورتیں) ، منٹو کے افسانوں کے کلیدی کردار (مرد) ،منٹو کی شخصیت کا تضاد اور بے ربطی، چند نفسیاتی حقائق، بیسوائوں اور معاشر ے میں بدنام عورتوں سے منٹو کی ہمدردی، منٹو کی جنسی پاکبازی، منٹو کے افسانوں میں عورتوں کے سینے کی اشتعال انگیز تصویر کشی، منٹو کا اپنی زبان سے اپنی کثرتِ شراب نوشی کا ڈھنڈورا، منٹو کی اپنے فسانوں کے بعض کرداروں کے ساتھ مماثلت، منٹو کے ترقی پسندانہ افسانے۔ابتدا میں مصنف نے پیش لفظ میں اس مطالعے کے طریقِ کار پر روشنی ڈالی ہے۔ آخر میں کتاب کے ماخذات درج کر دیے گئے ہیں۔ کتاب میں منٹو کے افسانوں اور مضامین سے زیادہ سے زیادہ اقتباسات شامل کیے گئے ہیں۔
۴۔ جائزے (مجموعۂ مضامین) اشاعتِ اوّل۔ ۱۹۸۷ء
مطبع : جدید لیتھو پریس، پٹنہ، صفحات۔ ۱۵۱
سید محمد محسن کے متفرق مضامین کا یہ دوسرا مجموعہ ہے جس میں کُل سولہ مضامین شامل ہیں۔ کتاب کے نام کے نیچے محمد محسن نے ’’ادبی، نفسیاتی اور شخصیتی‘‘ ذیلی عنوان درج کر کے کتاب کی داخلی دنیا واضح کردی ہے۔ اس کتاب میں شخصیات سے متعلق مضامین ’’سید حسن : ایک سماجی شخصیت ‘‘، ’’سہیل عظیم آبادی سے میری دوستی‘‘، ’’اختر اورینوی: ایک دانش و رصحا فی‘‘ اہمیت کے حامل ہیں۔ ایسے ادبی مضامین جن میں نفسیاتی تنقید شامل ہے ، اُن کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ دو فکشن سے متعلق ہیں۔ ’’نفسیاتی اسکول کے افسانے‘‘ اور ’’چار چہرے: نفسیاتی مطالعہ‘‘۔ تین مضامین شعرا سے تعلق رکھتے ہیں۔ ’’طنزیہ ادب کی نفسیات اور اکبر الہ آبادی کی طنزیہ شاعری‘‘، حسرت کی غزل گوئی کا نفسیاتی پس منظر‘‘، اور ’’جمیل مظہری کا نظریۂ حیات؛ ان کی مثنوی آب و سراب کے آئینے میں‘‘۔ خالص نفسیاتی مضامین مند رجہ ذیل ہیں۔ ’’نرگسیت: ایک نفسیاتی علّت‘‘، ’’انسانی نفسیات کا مطالعہ‘‘، ریٹائرمنٹ: ایک نفسیاتی سانحہ‘‘،’’ عہدِ حاضر میں ازدواجی زندگی کے نفسیاتی مسائل‘‘، ’’انسانی نفسیات کا مطالعہ‘‘۔ ادب اور نفسیات کے تعلق سے دو مضامین عمومی نوعیت کے ہیں۔’’ادبی تنقید اور نفسیات ‘‘ اور ’’ادب میں جدیدیت: ایک نفسیاتی جائزہ‘‘۔ ’’قومی یکجہتی اور اردو زبان‘‘عنوان سے اس کتاب میں آخری مضمون شامل کیا گیا ہے۔ اس کتاب کا انتساب اختر اورینوی کے نام کیا گیا۔
۵۔ زخم کے پھول (شعری مجموعہ) سال اشاعت : ۱۹۸۸ء
مطبع : دی آزاد پریس، سبزی باغ، پٹنہ صفحات ۔ ۱۳۶
سید محمد محسن نقاد، افسانہ نگار اور شاعر تینوں حیثیات سے اردو ادب میں پہچانے جاتے ہیں۔ یہ ان کا اوّلین شعری مجموعہ ہے۔ ابتدا میں ۵۲ منتخب اشعار درج کیے گئے ہیں۔ ان کے بعد قطعات و رباعیات کا مشترکہ حصہ ہے جن کی تعداد ۲۷ ہے۔ ۹؍ نظمیں اور ۴۴؍ غزلیں اس کتاب میں شامل ہیں۔ کتاب کے ابتدائی ۳۵ صفحات مین ’’اپنی ذات کے آئینے میں‘‘، ’’میری شعر گوئی کے کلیدی تصوّرات ‘‘ جیسے مضامین شامل ہیں۔
۶۔ لمحوں کا کارواں (خود نوشت) پہلی اشاعت۔ ۲۰۰۲ء
مطبع : ایم۔ آر۔ پرنٹرس، نئی دہلی صفحات ۱۶+۴۱۶=۴۳۲
سید محمد محسن کی خود نوشت سوانح عمری اُن کی حیات میں منظر عام پر نہیں آسکی۔ ان کی وفات کے بعد اُن کے صاحب زادے نے اسے شائع کیا۔ اسے چودہ ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ’’پیش گفتار‘‘،’’ ماضی سے رشتہ‘‘،’’ خانگی ماحول اور زندگی کے نشیب و فراز‘‘،’’ برطانیہ میں قیام کے دو سال‘‘،’’ میری افتادہ طبعیت‘‘ کے عنوانات سے سید محمد محسن نے اپنی زندگی کے ابتدائی اور تعلیمی عہد کے بارے میں روشنی ڈالی ہے۔ چھٹے باب کا عنوان ہے ’’میری ادبی کاوشیں‘‘۔ اس میں انھوںنے اپنے نفسیاتی افسانوں ، نفسیاتی تجزیوں اور خاکوں کے ساتھ ساتھ اپنی شعر گوئی کے محرکات پر روشنی ڈالی ہے۔
ساتویں باب میں علمی اور ادبی، ثقافتی اور ملّی اداروں سے اپنے تعلقات واضح کیے گئے ہیں۔ اسی طرح آٹھویں باب میں سرکاری یا نیم سرکاری تنظیموں سے اپنے رشتے کے بارے میں مصنف نے توجہ سے لکھا ہے۔ نویں باب میں ’’میرے احباب‘‘ عنوان سے چودہ اشخا ص پر گفتگو کی گئی ہے۔ دسویں باب میں مقامی شخصیات سے تعلقات کے تاثرات واضح کیے گئے ہیں۔ ان میں پانچ اشخا ص کو منتخب کیا گیا ہے۔ گیارہویں اور بارہویں باب میں شخصیت کے داخلی عناصر پر گفتگو کی گئی ہے۔ ۱۳ ویں باب میں حجاز کا سفر بیان ہوا ہے اور آخری باب میں اختتامیہ ہے۔(2003)
Safdar Imam Quadri
Department of Urdu,
College of Commerce, Arts & Science, Patna: 800020, Bihar India
Email: safdarimamquadri@gmail.com