یوم وفات پر یاد کئے گئے علامہ جمیل مظہری ۔زیرِ اہتمام :بزم تعمیر ادب ذخیرہ , جموئ

0
129

(بزم تعمیر ادب ذخیرہ , جموئ کے دفتر میں یادگاری تقریب منائ گئی )
جموئ 23جولائ (پریس ریلیز )

بزم تعمیر ادب ذخیرہ, جموئ کے جنرل سکریٹری امان ذخیروی نے اپنے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ بزم تعمیر ادب ذخیرہ جموئ کے ذخیرہ واقع دفتر ” فضل احمد منزل” میں بہار کے معروف رومانی شاعر اور دبستان عظیم آباد کا خورشید درخشاں علامہ جمیل مظہری کے یوم وفات 23 جولائ پر بزم کے سرپرست حاجی محمد سعد الله خان کی صدارت میں ایک یادگاری تقریب منائ گئی.

صدر تقریب کی اجازت سے بزم کے جنرل سکریٹری جناب امان ذخیروی نے علامہ جمیل مظہری کی حیات و خدمات پر روشنی ڈالی. جناب ذخیروی نے علامہ جمیل مظہری کی شاعرانہ عظمت کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں اپنے وقت کا فلسفی شاعر اور انسانی عظمت و رفعت کا علمبردار قرار دیا . انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ علامہ جمیل مظہری کا اصل نام سید کاظم علی تھا . آپ کے والد کا نام سید خورشید حسین تھا, جو اردو اور فارسی کے کہنہ مشق شاعر تھے, خاص کر مرثیہ نگاری میں انہیں ملکہ حاصل تھا . وہ میر انیس کے پیروکاروں میں تھے. شاعری علامہ جمیل مظہری کو ورثے میں ملی تھی. جناب جمیل مظہری کی پیدائش 2 ستمبر 1904ء کو پٹنہ میں ہوئ تھی . آپ کا آبائی وطن حسن پورہ ضلع سارن بہار تھا. ابتدائ تعلیم پٹنہ میں مکمل کرنے کے بعد 1931ء میں انہوں کلکتہ یونیورسیٹی سے فارسی میں ایم اے کی ڈگری حاصل کی . روزنامہ “عصر جدید” کلکتہ میں کالم لکھ کر آپ نے ادبی زندگی کا آغاز کیا . 1946ء میں صوبہ بہار کے افسر اطلاعات مقرر ہوئے. 1950ء میں پٹنہ یونیورسیٹی کے شعبہء اردو, فارسی کے پروفیسر مقرر ہوئے اور 1974ء تک درس و تدریس کے پیشے سے منسلک رہے. فن شاعری میں علامہ نے کلکتہ کے مشہور شاعر اور غالب ثانی علامہ وحشت کلکتوی سے شرف تلمز حاصل کیا . یوں تو علامہ جمیل مظہری نے سلام بھی کہا, مرثئیے بھی کہے, رباعیاں بھی کہیں, قطعات بھی کہے, غزلیں بھی کہیں اور نظمیں بھی کہیں. لیکن ایک نظم نگار کی حیثیت سے اردو ادب میں آپ کا نام اعتبار کا درجہ رکھتا ہے. جناب ذخیروی نے مزید کہا کہ, جب میں میٹرک کا طلب علم تھا تو اردو کی نصابی کتاب میں علامہ جمیل مظہری کی ایک نظم بعنوان” شاعر کی تمنا” پڑھی تھی, جس کی کیفیت آج بھی میرے ذہن و دل ہر چھائ ہوئ ہے. ان کی مشہور و معروف تصنیفات میں نقش جمیل, فکر جمیل, وجدان جمیل, عرفان جمیل اور ایک واحد ناول شکست و فتح شامل ہیں. اقبال کے شاعرانہ رنگ میں ڈوبا ہوا یہ عظیم شاعر 23 جولائ 1979ء کو اپنے مالک حقیقی سے جا ملا

اخیر میں صدر تقریب حاجی محمد سعد الله خان نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا. اس یادگاری تقریب کے شرکاء میں جناب ارشاد عالم خان, جناب پروفیسر محمد رضوان عالم خان, محمد فخر الدین خان, محمد شاداب رضی خان, محمد حسنین خان, ڈاکٹر شاہد انور, محمد عتیق الله خان وغیرہم کے نام قابل ذکر ہیں

Previous articleامیر شریعت ثالث: حضرت مولانا سید شاہ محمد قمر الدین جعفری زینبی رح از: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
Next articleایک شیدائے قرآن کی رحلت(حامد عبد الرحمن الکاف) از: ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here