‘جذباتیت’ کے موضوع پر ‘قولِ فیصل’

0
106
‘جذباتیت’ کے موضوع پر ‘قولِ فیصل’

جناب سید سعادت اللہ حسینی
امیر جماعت اسلامی ہند

‘نوجوانوں کی جذباتیت ‘ کے عنوان سے میرے مضمون پر کسی نے اپنا اعتراض لکھ کر محترم امیر جماعت اسلامی ہند جناب سید سعادت کو ٹیگ کرکے اور انہیں مخاطب کرکے اس پر ان کی رائے جاننا چاہی تھی _ اس کا انھوں نے جو جواب دیا اسے ذیل میں نقل کیا جارہا ہے _ امید ہے ، اس سے بہت سی غلط فہمیاں دور ہوجائیں گی _ ( رضی)

معذرت کہ آپ کا سوال ٹیگ کرنے کے باوجود میرے نوٹس میں نہیں آسکا۔ کسی کے متوجہ کرنے پر آج دیکھا ہے۔
مولانا رضی الاسلام صاحب کے مضمون پر اس قدر ہنگامے کی وجہ مجھے سمجھ میں نہیں آئی۔ مولانا نے جذباتیت کے عنوان پر کوئی مکمل علمی مقالہ نہیں لکھا ہے ، نہ ہی ملت کے احوال کے ذمے دار عوامل کا تفصیلی تجزیہ کیا ہے اور نہ ہی کسی فرد خاص یا گروہ خاص پر تنقید کی ہے ۔ انہوں نے ایک کم زوری کا ذکر کرکے اس کے حوالے سے نصیحت کی ہے ۔
یہ بات صحیح ہے کہ سارے نوجوان جذباتی نہیں ہیں اور نہ جذباتیت کا مرض صرف نوجوانوں تک محدود ہے۔ ہم اپنا جائزہ لیں۔ یہ کم زوری ہمارے اندر ہے تو اصلاح کریں ، نہیں ہے تو اللہ کا شکر ادا کریں۔ اصلاحی مضامین کا مقصد یہی ہوتا ہے ۔
یہ بات تو مولانا نے لکھی ہے کہ جذباتیت الگ چیز ہے اور جذبات الگ۔ ان کی تنقید جذباتیت پر ہے، جو جذبات کے بے قابو ہوجانے کا نام ہے۔ اب یہ کہنا کہ یہ مطلب یا جذبات و جذباتیت میں یہ تفریق صحیح نہیں ہے ، یہ لغت کی بحث ہے۔ مولانا نے اورجن لوگوں نے بھی، جذباتیت پر تنقید کی ہے، اسے ایک خرابی مان کر اور اس کے خراب معنوں کو سامنے رکھ کر ہی کی ہے اور اسی معنی میں اسے زیر بحث لایا ہے۔
فیروز الغات میں جذباتی کا مطلب لکھا ہے۔جذبات پرست، جو دوسروں کی باتوں کا جلد اثر لے۔جو جلد غصے میں آجائے۔ جذباتیت emotionalism کا اردو ترجمہ ہے۔ emotionalism کا مطلب کیا ہے؟ ڈکشنری میں دیکھ لیجیے۔
A tendency to display or respond with undue emotion, especially morbid emotion.
انگریزی میں کسی لفظ کے ساتھ جب ismآجاتا ہے تو کئی دفعہ معنی یہ بھی ہوتے ہیں کہ متعلق چیز کی زیادتی کی وجہ سے ایک نقصان دہ اور ابنارمل کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔ community، race وغیرہ فطری چیزیں ہیں ، لیکن , communalism ، Racism برائیاں ہیں۔ مغربی تصور کے مطابق الکوحل برائی نہیں ہے ، لیکن alcoholismبرائی ہے۔اردو میں ی اور ت کا لاحقہ بھی بعض صورتوں میں ism ہی کا متبادل ہوتا ہے۔ (قومیت،فرقہ واریت، لسانیت وغیرہ) سرمایہ برائی نہیں ہے ، لیکن سرمایہ داریت ہے۔ ہرآدمی صارف ہے، لیکن صارفیت ناپسندیدہ چیز ہے۔ جذباتیت کو بھی جذبات کے ایسے شدید غلبے کے معنوں میں استعمال کیا جاتا ہے جو باعث نقصان ہو۔
ہوسکتا ہے اس لفظ کو کسی نے مثبت معنوں میں بھی استعمال کیا ہو ، لیکن مولانا نے اسے وضاحت کے ساتھ منفی معنوں میں ہی استعمال کیا ہے۔ اس وضاحت کی روشنی میں، آپ نے سیرتِ رسول اور سیرتِ صحابہ سے جو مثالیں دی ہیں وہ جذباتیت کی نہیں ، بلکہ صالح جذبات کے اظہار و استعمال کی ہیں۔ کیا آپ توقع کرسکتے ہیں کہ مولانا رضی الاسلام صاحب یا کوئی بھی معقول شخص ایسے پاکیزہ جذبات کی افادیت بلکہ ناگزیریت کا منکر ہوسکتا ہے؟ کیا ایس آئی او کے پروگراموں میں مولانا رضی الاسلام اور دیگر بزرگوں کی موجودگی میں پرجوش نعرے بلند ہوتے آپ نے نہیں دیکھے؟ کیا انقلابی ترانے نہیں سنے؟ کیا رقت پیدا کرنے والی یا جوش اور ولولہ پیدا کرنے والی تقریریں نہیں سنیں؟ کیا تحریک کے کارکنوں کی محنت و جسجتو اور قربانیاں جذبات کے بغیر ہیں؟ اس وقت جماعت میں متعدد افراد ہیں جو اپنے اور اپنے خاندان کے مالی مفادات کی بڑی قربایناں دے کر جماعت کا کام کررہے ہیں۔ معروف ڈاکٹرز ہیں، دو دولاکھ ماہانہ کی ملازمتیں چھوڑکر آنے والے انجنیرز ہیں،بیرون ملک کی پرکشش ملازمتوں سے مستعفی ہوکر، بڑے بڑے کاروبار قربان کرکے جماعت کے لئے کام کرنے والے لوگ ہیں۔کیا یہ قربانیاں جذبات کے بغیر ممکن ہیں؟ خود مولانا رضی الاسلام ایم ڈی کرنے کے بعد میڈیکل پریکٹس کے پر کشش پیشے کو چھوڑکر جس طرح دین کی خدمت میں لگے ہوئے ہیں، کیا صالح جذبات کے بغیر اس مادی دور میں اس کا تصور کیا جاسکتا ہے؟ دینی حمیت و غیرت، شجاعت و بہادری، حق گوئی و بے باکی،اللہ اور اس کے رسول کی بے پناہ محبت، مقصد سے عشق اور اس کی خاطر قربانی۔۔۔۔۔ ان سب جذبات کی آبیاری ہمارے تربیتی نظام کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔
اس موضوع پر میرے خیالات آپ جاننا چاہیں تو زندگی نو میں ‘صبر’ کے موضوع پر شائع شدہ میرا مضمون پڑھ لیجے۔ اس میں میں نے صبر و استقامت کو جذباتیت ہی کے متضاد کے طور پر بیان کیا ہے اور یہ بھی واضح کیا ہے کہ صبر بزدلی یا مزاحمت و کش مکش سے گریز کا نام نہیں ہے ، بلکہ اپنی شہوات اور جذبات کے مقابلہ میں اصولوں اور عقل و فہم کے تقاضوں کو فوقیت دینے اور ان پر جمے رہنے کی صلاحیت کا نام ہے۔

Previous articleحمد یہ غزل: کس نے غنچوں کو نازکی بخشی
Next articleدنیا حیاتیاتی جنگ کی زد میں

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here