تازہ غزل (ناصر کاظمی کی زمین میں) افتخار راغبؔ( دوحہ قطر)

0
251

تازہ غزل
(ناصر کاظمی کی زمین میں)

دل کی پشت پہ کچھ لکھا تھا
شاید اُس نے دیکھ لیا تھا

آنکھ کھلی تو حیرت جاگی
کس کے پیچھے بھاگ رہا تھا

سب تھے تخت نشین کہیں کے
سب کے ہاتھ میں اک کاسہ تھا

وہ بھی تھوڑی ضدّی سی تھی
میں بھی تھوڑا پاگل سا تھا

جانے کس دن سمجھ میں آئے
میں نے کس حد تک سمجھا تھا

دل کی ڈال سے اڑ گئی چڑیا
دشتِ جاں میں ہنگامہ تھا

اندر چیخ رہا تھا کوئی
باہر کتنا سنّاٹا تھا

بیچ میں تھا اک اجلا رستہ
دونوں جانب اک چشمہ تھا

باہر تھیں دیواریں سالم
اندر سب کچھ ٹوٹ چکا تھا

اندھے بھی دیکھیں گے اک دن
اچھے دن کا خواب برا تھا

سوندھی خوش بو پھوٹی غزل سے
پہلی بارش کا چھینٹا تھا

سب کے ذہن میں تھا کچھ راغبؔ
ہر کوئی کھویا کھویا تھا

افتخار راغبؔ
دوحہ قطر

Previous articleبرصغیر کے نامور قلمکار خورشید حیات کا انٹرویو از: گُل بانو(پاکستان)
Next articleاور کتنا انتظار ؟از: محمد احسان الاسلام

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here