ایک شخصیت دِل رُبا سی

0
118

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

ذکر مولانا نور عالم خلیل امینی رحمہ اللہ جیسی دل کش و دل رُبا ، ہر دل عزیز ، پُر اثر اور عظیم شخصیت کا ہو اور قلم برادر عزیز نایاب حسن جیسے ادیب ، صحافی اور قلم کار کا ہو تو کتاب ہاتھ میں لینے کے بعد اسے ختم کرنے سے قبل رکھنے کا جی نہیں چاہے گا _ یہ کیفیت ہر اُس شخص کی ہوگی جو مولانا امینی کے احوالِ زندگی پر نایاب حسن کی لکھی گئی کتاب ‘ایک شخص دل ربا سا’ کا مطالعہ شروع کرے گا _ چند ماہ سے سوشل میڈیا میں اس کتاب کا چرچا تھا _ مولانا نور عالم سے اپنے تعلق کی وجہ سے مجھے اسے دیکھنے کی خواہش تھی _ چند ایام قبل خبر ملی کہ کتاب طبع ہوگئی ہے _ پھر اُس وقت خوشی دو بالا ہوگئی جب کتاب خود چل کر میرے پاس آگئی _ دو روز قبل برادر نایاب میرے دفتر وارد ہوئے اور کتاب کا تحفہ پیش کیا _

دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں 1975 میں میرا داخلہ ہوا تو وہاں مولانا نور عالم امینی بہ حیثیت استاذ موجود تھے _ جلد ہی مجھے ان کی شاگردی حاصل ہوگئی _ وہ ہمیں انشاء پڑھاتے تھے _ ان کا اندازِ تدریس اتنا دل کش ہوتا تھا کہ ہر طالب علم پوری کلاس میں ہر لمحہ ہمہ تن گوش رہتا تھا _ مولانا عربی خطاطی میں ماہر تھے _ میں اگرچہ دورانِ طالب علمی بہت کم آمیز تھا ، اپنی جھجھک کی وجہ سے کلاس سے باہر اساتذہ سے ملنے کا میرا معمول نہ تھا ، لیکن معلوم نہیں کیسے مجھے خطاطی سیکھنے کا شوق ہوا اور شوق کا اظہار کرنے پر مولانا نے مجھے اپنی شاگردی میں لے لیا _ انہی دنوں مولانا حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ کی کتاب ‘عصر حاضر میں دین کی تفہیم و تشریح’ ( جو انھوں نے مولانا مودودی کے بعض افکار پر تنقید کے سلسلے میں تالیف کی تھی) کا عربی ترجمہ کررہے تھے _ میں نے پورے مسودے کی خطِ نسخ میں تبییض کی _ ندوہ میں میرے دورانِ قیام ہی مولانا 1982 میں دار العلوم دیوبند چلے گئے ، جہاں انھوں نے پوری زندگی گزار دی _ انھوں نے عربی زبان و ادب کی تدریس کے فرائض انجام دے ، دار العلوم کے عربی ترجمان ‘الداعی’ کے چیف ایڈیٹر رہے اور تصنیف و تالیف اور ترجمہ کا گراں قدر کام انجام دیا _

دار العلوم دیوبند میں چالیس برس کے طویل عرصے میں مولانا نور عالم سے ہزاروں طلبہ نے فیض حاصل کیا _ ان کے شاگرد پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور گراں قدر علمی ، دینی اور سماجی خدمات انجام دے رہے ہیں _ گزشتہ برس کورونا نے ہم کو جن عظیم شخصیات سے محروم کردیا ان میں مولانا نور عالم بھی تھے _ ان کی وفات کے بعد ہی برادر نایاب نے مولانا کے احوال اور خدمات کے تذکرے پر مشتمل کتاب تیار کرنے کا ارادہ کیا تھا _ ایک برس کی محنت سے وہ ان کا ایک دل آویز مرقّع تیار کرنے میں کام یاب ہوئے ہیں _ اس طرح انھوں نے مرحوم کے تمام شاگردوں کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا ہے ، جس پر وہ بجا طور پر شکر و سپاس کے مستحق ہیں _

کتاب کی ابتدا مؤلف نے دار العلوم میں اپنی طالب علمی سے کی ہے کہ کس طرح ان کا اوّلین تعارف مولانا سے ہوا _ پھر مرحوم کے اندازِ تدریس ، خوش طبعی ، شگفتہ مزاحی ، اسلوبِ نگارش ، خاکہ نگاری ، کالم نگاری ، مکتوب نویسی ، سفر ناموں کا تذکرہ بہت شستہ و شگفتہ اور دل آویز اسلوب میں کیا ہے _ اس کے بعد مولانا کی اردو اور عربی تصانیف اور تراجم کا تعارف کرایا ہے _ مصنف نے لکھا ہے کہ انھوں نے مولانا سے خوشت نوشت لکھنے کی بار بار خواہش کی ، یہاں تک کہ وہ آمادہ ہوگئے _چنانچہ انھوں نے جو مختصر سوانحی یادداشتیں املا کرائی تھیں انہیں بھی شاملِ کتاب کردیا گیا ہے _ آخر میں ماہ نامہ الداعی میں مولانا کے شائع شدہ مضامین اور تراجم کا اشاریہ پیش کیا گیا ہے _

مولانا نور عالم کی سوانحی کتابیں (مولانا وحید الزمان کیرانوی پر ‘وہ کوہ کن کی بات ، دیگر شخصیات پر’ پسِ مرگ زندہ’ اور ‘رفتگانِ نارفتہ’) اپنے دل کش اسلوب کی بنا پر بہت مقبول ہوئیں اور ان کے بہت سے ایڈیشن نکلے _ اسی طرح ان کی سوانح اور خدمات پر لکھی جانے والی یہ کتاب بھی ، اپنے اچھوتے اور البیلے اسلوب کی بنا پر امید ہے کہ ہاتھوں ہاتھ لی جائے گی اور اس سے خوب استفادہ کیا جائے گا _
________________________________
نام کتاب : ایک شخص دل رُبا سا
مصنف :نایاب حسن
طباعت : مرکزی پبلی کیشنز ،جامعہ نگر نئی دہلی
مصنف سے رابطہ :
Email:nh912823@gmail.com
Mob:+91-9560188574,
7011079777

Previous articleمسجد میں پوجا کرنے اور ہنومان چالیسہ پڑھنے کا اعلان، شہر میں دفعہ 144 نافذ۔
Next articleگستاخِ رسول نوپور شرما کو لے کر جے پی نے لیا بڑا فیصلہ

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here