ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
ذکر مولانا نور عالم خلیل امینی رحمہ اللہ جیسی دل کش و دل رُبا ، ہر دل عزیز ، پُر اثر اور عظیم شخصیت کا ہو اور قلم برادر عزیز نایاب حسن جیسے ادیب ، صحافی اور قلم کار کا ہو تو کتاب ہاتھ میں لینے کے بعد اسے ختم کرنے سے قبل رکھنے کا جی نہیں چاہے گا _ یہ کیفیت ہر اُس شخص کی ہوگی جو مولانا امینی کے احوالِ زندگی پر نایاب حسن کی لکھی گئی کتاب ‘ایک شخص دل ربا سا’ کا مطالعہ شروع کرے گا _ چند ماہ سے سوشل میڈیا میں اس کتاب کا چرچا تھا _ مولانا نور عالم سے اپنے تعلق کی وجہ سے مجھے اسے دیکھنے کی خواہش تھی _ چند ایام قبل خبر ملی کہ کتاب طبع ہوگئی ہے _ پھر اُس وقت خوشی دو بالا ہوگئی جب کتاب خود چل کر میرے پاس آگئی _ دو روز قبل برادر نایاب میرے دفتر وارد ہوئے اور کتاب کا تحفہ پیش کیا _
دار العلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں 1975 میں میرا داخلہ ہوا تو وہاں مولانا نور عالم امینی بہ حیثیت استاذ موجود تھے _ جلد ہی مجھے ان کی شاگردی حاصل ہوگئی _ وہ ہمیں انشاء پڑھاتے تھے _ ان کا اندازِ تدریس اتنا دل کش ہوتا تھا کہ ہر طالب علم پوری کلاس میں ہر لمحہ ہمہ تن گوش رہتا تھا _ مولانا عربی خطاطی میں ماہر تھے _ میں اگرچہ دورانِ طالب علمی بہت کم آمیز تھا ، اپنی جھجھک کی وجہ سے کلاس سے باہر اساتذہ سے ملنے کا میرا معمول نہ تھا ، لیکن معلوم نہیں کیسے مجھے خطاطی سیکھنے کا شوق ہوا اور شوق کا اظہار کرنے پر مولانا نے مجھے اپنی شاگردی میں لے لیا _ انہی دنوں مولانا حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ کی کتاب ‘عصر حاضر میں دین کی تفہیم و تشریح’ ( جو انھوں نے مولانا مودودی کے بعض افکار پر تنقید کے سلسلے میں تالیف کی تھی) کا عربی ترجمہ کررہے تھے _ میں نے پورے مسودے کی خطِ نسخ میں تبییض کی _ ندوہ میں میرے دورانِ قیام ہی مولانا 1982 میں دار العلوم دیوبند چلے گئے ، جہاں انھوں نے پوری زندگی گزار دی _ انھوں نے عربی زبان و ادب کی تدریس کے فرائض انجام دے ، دار العلوم کے عربی ترجمان ‘الداعی’ کے چیف ایڈیٹر رہے اور تصنیف و تالیف اور ترجمہ کا گراں قدر کام انجام دیا _
دار العلوم دیوبند میں چالیس برس کے طویل عرصے میں مولانا نور عالم سے ہزاروں طلبہ نے فیض حاصل کیا _ ان کے شاگرد پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں اور گراں قدر علمی ، دینی اور سماجی خدمات انجام دے رہے ہیں _ گزشتہ برس کورونا نے ہم کو جن عظیم شخصیات سے محروم کردیا ان میں مولانا نور عالم بھی تھے _ ان کی وفات کے بعد ہی برادر نایاب نے مولانا کے احوال اور خدمات کے تذکرے پر مشتمل کتاب تیار کرنے کا ارادہ کیا تھا _ ایک برس کی محنت سے وہ ان کا ایک دل آویز مرقّع تیار کرنے میں کام یاب ہوئے ہیں _ اس طرح انھوں نے مرحوم کے تمام شاگردوں کی طرف سے فرض کفایہ ادا کیا ہے ، جس پر وہ بجا طور پر شکر و سپاس کے مستحق ہیں _
کتاب کی ابتدا مؤلف نے دار العلوم میں اپنی طالب علمی سے کی ہے کہ کس طرح ان کا اوّلین تعارف مولانا سے ہوا _ پھر مرحوم کے اندازِ تدریس ، خوش طبعی ، شگفتہ مزاحی ، اسلوبِ نگارش ، خاکہ نگاری ، کالم نگاری ، مکتوب نویسی ، سفر ناموں کا تذکرہ بہت شستہ و شگفتہ اور دل آویز اسلوب میں کیا ہے _ اس کے بعد مولانا کی اردو اور عربی تصانیف اور تراجم کا تعارف کرایا ہے _ مصنف نے لکھا ہے کہ انھوں نے مولانا سے خوشت نوشت لکھنے کی بار بار خواہش کی ، یہاں تک کہ وہ آمادہ ہوگئے _چنانچہ انھوں نے جو مختصر سوانحی یادداشتیں املا کرائی تھیں انہیں بھی شاملِ کتاب کردیا گیا ہے _ آخر میں ماہ نامہ الداعی میں مولانا کے شائع شدہ مضامین اور تراجم کا اشاریہ پیش کیا گیا ہے _
مولانا نور عالم کی سوانحی کتابیں (مولانا وحید الزمان کیرانوی پر ‘وہ کوہ کن کی بات ، دیگر شخصیات پر’ پسِ مرگ زندہ’ اور ‘رفتگانِ نارفتہ’) اپنے دل کش اسلوب کی بنا پر بہت مقبول ہوئیں اور ان کے بہت سے ایڈیشن نکلے _ اسی طرح ان کی سوانح اور خدمات پر لکھی جانے والی یہ کتاب بھی ، اپنے اچھوتے اور البیلے اسلوب کی بنا پر امید ہے کہ ہاتھوں ہاتھ لی جائے گی اور اس سے خوب استفادہ کیا جائے گا _
________________________________
نام کتاب : ایک شخص دل رُبا سا
مصنف :نایاب حسن
طباعت : مرکزی پبلی کیشنز ،جامعہ نگر نئی دہلی
مصنف سے رابطہ :
Email:nh912823@gmail.com
Mob:+91-9560188574,
7011079777