گنگا جمنی تہذیب کی ترجمان کہی جانے والی اردو زبان اپنوں کے ہاتھوں کسمپرسی اور زبوں حالی کی شکار ہے،اس کی مثال بہار انجمن ترقی اردو کا یہ دعوت نامہ ہے،جس کو یو این آئی اردو کے عابد انور نے فارورڈ کیا ہے۔ اس کو دیکھیے اور خون کے آنسو رویئے براہ کرم اس میں یہودوہنود کی سازش اور بیرونی و داخلی ہاتھ مت تلاش کرئے گا جو ہماری عادت بن چکی ہے ۔یقیناً وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس کے لیے مجبور نہیں کیا ہوگا ۔
اردو بہار میں سرکاری زبان ہے اور دیگر ریاستوں کے مقابلہ یہاں اسے پھلنے پھولنے کے زیادہ مواقع ہیں، مگر جب بہار کے سب سے بڑے اردو بینر کا یہ حال ہے تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے جن لوگوں کے ہاتھوں میں اردو کی زمام کار ہے وہ کیسے الٹی چھری سے اس کو ذبح کررہے ہیں ۔سازشی نظریہ پر آنکھ بند کرکے عمل کرنے والی ملت اردو آخر ایسے مجرموں کے ساتھ کیا کرے گی ،کتنی بے شرمی اور بے حیائی کے ساتھ اردو کا جنازہ نکالا جارہا ہے۔
مرحوم پروفیسر عبد المغنی کی روح تڑپ رہی ہوگی۔اس ادارے کا نام ترقی اردو کی جگہ ترقی ہندی کیوں نہ رکھ دیا جائے۔اب تو ویسے ہی اردو کو تعلیم گاہوں سے نکال کر گویوں،قوالوں اور بھانڈوں ،مشاعروں اور سیمیناروں کی چراگاہ بنادیا گیا ہے،جو آئہ اپنا چارہ لےکر نکل جائے۔ سرکار بھی خوش اور بجٹ کو غیر نصابی سرگرمیوں پر لٹانے والے بھی مطمئن ۔اردو زبان کو پڑھنے پڑھانے اور سمجھنے کا سارا بوجھ ہمارے والوں نے اٹھا رکھا ہے۔بہرحال ایسی حرکتوں سے دل کٹتاہے۔
(بہ شکریہ: روزنامہ خبریں)
شاندار
شاندار رپورٹنگ،شکریہ