خالد عرفان کی یہ نظم موجودہ حالات کی اچھی ترجمان ہے۔
لوگ اپنی حیثیت سے اوپر کی چیزیں کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہاں انہیں ناکامیاں ہاتھ لگتی ہیں۔
ریاکاری، دکھاوا آج کے دور میں ناسور ہے۔ ہر کوئی اپنے اپنے نام پر کریڈٹ کا خواہاں نہیں بلکہ پیاسا نظر آتا ہے۔
ایسے وقت میں یہ نظم ایک تازیانہ کا کام کرتی ہوئ نظر آتی ہے۔
خالد عرفان کی یہ نظم موجودہ حالات کی اچھی ترجمان ہے۔
لوگ اپنی حیثیت سے اوپر کی چیزیں کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہاں انہیں ناکامیاں ہاتھ لگتی ہیں۔
ریاکاری، دکھاوا آج کے دور میں ناسور ہے۔ ہر کوئی اپنے اپنے نام پر کریڈٹ کا خواہاں نہیں بلکہ پیاسا نظر آتا ہے۔
ایسے وقت میں یہ نظم ایک تازیانہ کا کام کرتی ہوئ نظر آتی ہے۔