اردو کے ممتاز ادیب و نقاد پروفیسر ابوالکلام قاسمی کے سانحہ ارتحال پر منظوم تاثرات از: احمد علی برقی اعظمی

1
191

نہیں ہیں اپنے درمیاں ابوالکلام قاسمی
دلوں پہ تھے جو حکمراں ابوالکلام قاسمی

تھے عظمتوں کا جو نشاں ابوالکلام قاسمی
تھے مثل شمع ضوفشاں ابوالکلام قاسمی

بہت دنوں سے تھے حلق کے کینسر میں مبتلا
تھے اس مرض سے نیم جاں ابو الکلام قاسمی

ہیں نقد نظم و نثر پر جو ان کی جانفزا کتب
رہیں گے اس سے جاوداں ابوالکلام قاسمی

ادب سے جن کو عشق ہے انھیں ںخوبی علم ہے
پہنچ گئے کہاں کہاں ابوالکلام قاسمی

نقوش چھوڑ کر گئے جو اپنے اس سے حشر تک
رہیں گے زیب داستاں ابوالکلام قاسمی

اجڑ گیا وہ باغ ان کی ناگہاں وفات سے
تھے برقی جس کے باغباں ابوالکلام قاسمی

(یہ بھی پڑھیں! ”کتاب کائنات” مرتبہ رضوان احمد پر منظوم تاثرات- از: احمد علی برقی اعظمی)

Previous articleجامعہ ممتاز العلوم ڈومریا کے طلبہ کے مابین عظیم الشان مسابقہ حفظ قرآن مجید کا انعقاد
Next article“اس نے کہا تھا”نئی صدی کا ایک اہم ناول.از:مقصود دانش

1 COMMENT

  1. البلاغ ڈاٹ کام : منظوم تاثرات
    احمد علی برقی اعظمی
    ترجمان دیدہ ور ہے البلاغ
    سب کا منظور نظر ہے البلاغ
    ہے یہ ایسا ایک ڈیجیٹل پورٹل
    منبع نقد و نظر ہے البلاغ
    گلشنِ اردو میں ہے مثل بہار
    نخل دانش کا ثمر ہے البلاغ
    ہے یہ ویب سائٹ نہایت سودمند
    چارہ سازو چارہ گر ہے البلاغ
    ہے یہ برقی ناشر اردو زباں
    ہر طرح سے معتبر ہے البلاغ

اپنے خیالات کا اظہار کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here